وحدت نیوز(گلگت) دہشت گرد عناصر کا جب تک مکمل صفایا نہیں کیا جاتا چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ہم کب تک اپنے پیاروں کی لاشوں پر ماتم کرتے رہیں گے حکومت ہمارے زخموں پر مرہم لگانے کی بجائے نمک پاشی کررہی ہے۔ایک منظم سازش کے تحت ملک بھر اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے ،دہشتگردوں کو لگام دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ہمارے چودہ بے گناہ اسیروں کو فوری رہا کیا جائے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے شعبہ خواتین کے رہنما محترمہ سائرہ ابراہیم، محترمہ بی بی سلیمہ رکن اسمبلی کی قیادت میں علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی بھوک ہڑتال کی حمایت اور ملک بھر میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔اس احتجاجی ریلی میں سینکڑوں خواتین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر دہشت گردوں اورحکومت کی دہشت گردی کو روکنے کی ناکام پالیسی کے خلاف نعرے درج تھے۔ وحدت ہاؤس سے نکالی جانیوالی یہ ریلی شہید ملت روڈ سے ہوتے ہوئے شہید کیپٹن ضمیر عباس چوک پر پہنچ گئی جہاں خواتین رہنماؤں نے مظاہرین سے خطاب کیا۔
اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر محترمہ سائرہ ابراہیم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت پورے ملک میں وکلاء ،ڈاکٹرز، پروفیسرز اور دیگر پروفیشنلز کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور حکومت کی مجرمانہ خاموشی سے لگتا ہے کہ انہوں نے دہشت گردوں کو چھوٹ دے رکھاہے۔ انہوں نے سانحہ 1988 سے لیکر شاہراہ قراقرم کے واقعات جن میں سینکڑوں کی تعداد میں اہل شیع کو شناخت کرکے قتل کیا گیا لیکن تاحال نہ تو کوئی قاتل گرفتار ہوا ہے اور نہ ہی کسی کے خلاف کوئی کاروائی ہورہی ہے جو کہ شیعہ نسل کشی میں حکومت کا برابر کا حصہ ہے۔
رکن اسمبلی محترمہ بی بی سلیمہ نے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک میں انارکی پھیلانے کی درپے ہے،ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھیں ۔وفاقی حکومت کی سیاہ کاریاں سب کے سامنے آچکی ہیں اور حکومت دہشت گردوں کی دہشت کا شکار ہوچکی ہے جس کے سبب کوئی ٹھوس کاروائی کرنے سے گریزاں ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت گلگت بلتستان میں ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت شیعہ آبادی کو محدود کرنے کیلئے ہماری بنجر زمینوں کو سرکاری تحویل میں لے رہی اور مقامی لوگوں کو آباد کاری سے روکا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب ایک مخصوص فکر رکھنے والوں کو سعودی حکومت کے تعاون سے مکانات تعمیرکرکے گلگت میں بسایا جارہا ہے۔صوبائی حکومت کی یہ روش کسی صورت بھی علاقے کے مفاد میں نہیں۔
محترمہ خواہر کنیززہراء نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا یہ اجتماع گلگت بلتستان کی تاریخ کا اپنی نوعیت کا پہلا مظاہرہ ہے جس میں خواتین نے ظلم و زیادتی کے خلاف سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا۔حکومت ہمارے اس اقدام کو روایتی انداز میں نہ لے بلکہ سنجیدگی سے ہمارے مطالبات کو حل کرے اور گلگت بلتستان کے عوام میں پائی جاینوالی بے چینی کا ازالہ کرے ورنہ اس احتجاج کو مزیدپھیلایا جائیگا اور صوبائی حکومت کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے بے گناہ اسیر رہا نہیں ہوئے تو وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کیا جائیگا اور وہ دن صوبائی حکومت کاآخری دن ہوگا۔