وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت اسکردو روڈ کی خستہ حالی پر صوبائی حکومت کی توجہ نہ ہونا افسوسناک اور انکی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ بلتستان میں بدترین اور اعصاب شکن لوڈشیڈنگ صوبائی حکومت کا عوام کو خصوصی تخفہ ہے۔ گلگت بلتستان میں ایسی حکومت برسراقتدار آئی ہے کہ احتجاج کے بغیر شہریوں کو انکے حقوق تک نہیں دیتے۔ اس بدترین دور حکومت میں عوام کو حقوق کی خیرات مانگنے کی بجائے حقوق کو چھیننے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حکومت گلگت بلتستان کے عوام پر احسان نہ جتائیں گلگت بلتستان کے عوام نے پاکستان پر جو احسانات کیے ہیں اسکا عشر عشیر واپس نہیں ملا سکا ہے۔اضلاع ہو یا گلگت اسکردو روڈ کی تعمیر،آئینی حقوق ہوں یا ترقیاتی بجٹ یہ سب عوام کا حق ہے کوئی ہم پر احسان نہ جتائیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کے مطابق اب بھی وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق پر مزے کر رہے ہیں اور عوام کا استحصال ہے۔گلگت بلتستان کے عوام سالانہ اربوں روپے کا ٹیکس مختلف مدات میں دے دیتے ہیں جبکہ ان ٹیکس کے عوض نہ این ایف سی ایواڈ میں حصہ ہے اور نہ بجٹ اتنے ہیں کہ جی بی ترقی ہو سکے۔گلگت بلتستان کے عوام نے کے ٹو، نانگا پربت اور دریائے سندھ کی رائیلٹی کا ذکر تک نہیں کیا اس کا یہ مطلب نہیں کہ عوام کو علم نہیں ہے۔ اگر گلگت بلتستان سے وفاقی حکومت جو فائدے اٹھاتے ہیں انکی فہرست ظاہر کی جائے تو معلوم ہو جائے گا کہ جتنی وفاقی حکومتیں بنی ہیں سب نے گلگت بلتستان کے ساتھ خیانتیں کیں ہیں اور عوام کا استحصال کیا ہے۔ اگر ہم حقوق کی بات کرتے ہیں کہ ہماری حب الوطنی پر سوال اٹھا تا ہے حالانکہ ان کی حب الوطنی پر سوال اٹھانے کی ضرورت ہے جنہوں نے ستر سالوں تک اس خطے کو پاکستان کا آئینی حصے نہیں بننے دیا ۔ ہم ان تمام مسائل پر خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زبانی دعوئے ستر سالوں سے سنتے آرہے ہیں اگر کچھ کرنا ہے تو عملی تو پر کرو اور اسکا عوام پر احسان کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔کیونکہ ہم کسی سے خیرات نہیں مانگتے بلکہ ہمارا حق ہے کہ ہمیں تشخص ملے، ایف سی ایوارڈ میں ہمارا حصہ ہو،ہمارے وسائل کی رائلٹیز ملے، جو ٹیکسز مختلف مدات میں یہاں کے عوام دیتے ہیں اسکا خطے کو بھی فائدہ ملے، عالمی طور پر جو جو سبسڈیز اس خطے کے ہیں ان پر ڈاکہ ڈالنے کی بجائے یہاں کے عوام کو دی جائے۔یہاں کی عوام غیور عوام ہے اور اپنا حق لے کر رہے گی۔ اس خطے کے ساتھ مزید مذاق برداشت نہیں کی جائے گی، ہمارا صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ پاکستان میں گلگت بلتستان کے عوام کو تیسرے درجے کا شہری نہ رہنے دی جائے اور آئینی مسئلہ فوری حل کر ے۔