وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کےتحت منعقدہ پریس کانفرنس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے سربراہ ایم ڈبلیوایم علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان انتخابات کو پرامن بنانے کے لیے آرمی کی طرف سے کیے گئے اقدامات لائق تحسین ہیں۔ انتخابات جس طرح کی آرمی نگرانی میں ہونا ضروری تھا نہیں ہو سکا۔ میڈیا میں آرمی کی مکمل نگرانی میں انتخابات کا ڈھونگ تو رچایا گیا لیکن حقیقت اس کے برخلاف تھی اور انہیں اٹارنی پاور دئیے بغیر صرف سیکیورٹی اقدامات کے لیے بلایا گیاتھا۔ گلگت بلتستان میں پولنگ کے دوران ہم نے ہی آواز بلند کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ پولنگ کے دوران ہونے والی سست روی کے عمل کو روکا جائے کیونکہ پولنگ میں تعطل اور سست روی آر اوز کی بدنیتی اور دھاندلی ہے ۔ مجلس وحدت مسلمین نے انتخابات سے قبل ہی مطالبہ کیا تھا کہ نتائج میں تاخیر نہ کی جائے لیکن جان بوجھ کر نتائج میں تاخیر کی گئی اور اسکردو حلقہ تین ، روندوحلقہ چاراور ہنزہ نگر چار میں مجلس وحدت کی برتری کو منظم انداز میں ختم کیا گیا اور عوامی مینڈیٹ کو چوری کرنے کی کوشش کی گئی۔گلگت بلتستان میں پرامن مگر دھاندلی زدہ انتخابی نتائج کو قبول کرنے لیے تیار نہیں ہیں، منظم دھاندلی کے تحت وفاقی ، صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن ایم ڈبلیوایم کے خلاف برسر پیکار ہیں ، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شفقت شیرازی ، ڈویژنل سیکریٹری جنرل علامہ آغا سید علی رضوی، علامہ ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین ، علامہ مرزا یوسف حسین ، نومنتخب رکن گلگت بلتستان اسمبلی کاچو امتیاز حیدر خان اور امیدوار حلقہ 4روندو راجہ ناصرعلی خان بھی موجود تھے،
انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ نون کی وفاقی حکومت آر اوز کے ذریعے اس الیکشن کی نگرانی کرتی رہی بلخصوص ہنزہ نگر دو جی بی ایل چار کے امیدوار کی فتح کے بعد راتوں رات نتائج کو بدلنا نہ صرف حیران کن بلکہ ناقابل برداشت ہے۔ اسی طرح اسکردو حلقہ تین میں مسلم لیگ کے حکام کی ایما پر انتخابات کے نتائج کے اعلان میں جان بوجھ کر 48گھنٹے تک تاخیر کی گئی۔ اسکردو حلقہ چار میں ایم ڈبلیو ایم کی گزارش پر ہونے والی دوبارہ گنتی کو چیف الیکشن کمشنر کی مداخلت سے روکنا سوالیہ نشان اور شفاف الیکشن کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے دوبارہ گنتی کے عمل کو روکنا اس بات کی دلیل ہے کہ الیکشن کمشنر مکمل جانبدار ہے اور اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے خواہاں ہیں ، مجلس وحدت مسلمین تمام دھاندلی زدہ حلقوں کے نتائج کو ہر فورم پر چیلنج کرے گی اور قبول نہیں کرے گی۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان انتخابات کے حوالے سے متعدد بار قبل ازانتخابات ہونے والی دھاندلی پر آواز بلند کرتی رہی لیکن ارباب اختیار خاموش تماشائی بنی رہی اور عوامی مینڈیٹ کو 46 ارب روپے اور کروڑوں کے منصوبہ جات اور وزیراعظم کے دورہ جات کے ذریعے چرانے کی کوشش ہو تی رہی۔ گلگت بلتستان کی حساسیت کو پس پشت ڈال کر اس خطے کے حقیقی اور نظریاتی شہریوں کو بند گلی میں لے جانے کی کوشش کی گئی جبکہ دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والوں اور پاک آرمی کے شہداء کی تضحیک کرنے والوں کو ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی بخشنے کا اصول لمحہ فکریہ ہے۔نواز حکومت نے ملک بھرکی طرح گلگت بلتستان میں بھی دھاندلی کی توسیع کی ہے۔پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے تجارتی شراکت دار نواز حکومت کو گلگت بلتستان جیسے حساس دفاعی خطے میں جگہ ملنا ملکی سا لمیت کے لیے خطرہ ہے اور ساتھ ہی معرکہ کرگل کی فتح کو شکست میں تبدیل کرنے کی پالیسی کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی مجرم حکومت گلگت بلتستان میں اس جیسی صورتحال دوبارہ پیدا کر سکتی ہے ۔ ہم گلگت بلتستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے امین ہیں اورپاکستان کے بنانے ، گلگت بلتستان کو آزاد کرانے میں ہمار ا ہی ہاتھ ہے اور ہم ہی پاکستان کو بچائیں گے، پاکستان کی ریاست پر، پاکستان کی فوج پر اور آئین پر ہونے والے ہر حملوں کا دفاع کرتے رہیں گے چاہے وہ حملہ سیاسی ہو، نظریاتی ہو یا معاشی ہو۔