وحدت نیوز(گلگت ) گلگت بلتستان کے عوام کو تقسیم کرکے حکومت اپنے کرپشن پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے ،دہشت گرد گروہوں اور امن قائم کرنے والوں کو ایک ہی کٹہرے میں کھڑا کرکے حکومت کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟ سرزمین گلگت بلتستان میں حکومتی سرپرستی میں اہل تشیع کا خون بہایا گیا،جوڈیشل انکوائری کمیشن بنے لیکن انصاف نہیں ملا،گھروں میں گھس کر سیدانیوں کا خون بہایا گیا حکومت بتائے یہ سیدانیاں کس دہشت گردی میں ملوث تھیں جن کا خون بہایا گیا۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے کہا کہ ایک عرصے سے گلگت بلتستان کے عوام کو تقسیم کرکے حکومت یہاں کے عوام کو اپنے بنیادی مسائل سے دور رکھے ہوئے ہیں جب کبھی بھی اس خطے کے عوام اپنے بنیادی حقوق کیلئے ایک ہوجاتے ہیں حکومت اہل تشیع اور اہل تسنن میں تفریق پیدا کرکے فرقہ وارانہ تنازعات کھڑے کردیتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ایک طرف دو رینجرز کے قتل کے الزام میں 14 افراد پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے اور دو خواتین سمیت سات افراد کے قتل کی ایف آئی آر تک درج نہ ہو۔حکومت بتائے اہل تشیع کا خون اتنا ارزان کیوں ہے ان سات مقتولین کے ورثاء کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کرینگے اور ان کی ایف آئی آر تک درج نہ کرنا کیا حکومتی سطح پر انصاف کا قتل نہیں؟انہوں نے کہا کہ حکومت بد نیتی اور تعصب کی عینک اتاردے اور بیجا طور پر علاقے کے امن کو برباد کرنے سے باز رہے اور ملت تشیع کو زیر عتاب لانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے۔13 اکتوبر کے سانحے کے اصل ذمہ داروں کو جوڈیشل انکوائری کے تناظر میں منظر عام پر لایا جائے۔رینجرز کے قتل کے شبے میں گرفتار بیگناہ افراد کوفوری رہا کرے اور اہل تشیع کو تختہ مشق بنانے سے باز رہے اور ہمارے صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ 13 اکتوبر کے مقتولین کی ایف آئی آر درج کرتے ہوئے بیگناہ گرفتار شیعہ جوانوں کو رہا نہیں کیا گیا توپھر ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگا اوروہ دن حکومت کا آخری دن ہوگا۔
۲۔( ایم ڈبلیو ایم میڈیا سیل) حکومت اہل تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک بند کرے ،نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔عوام سے تحفظ کا احساس چھین کر حکومت اقتدار میں زیادہ دیر نہیں رہ سکتی۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر خواہر سائرہ ابراہیم نے کہا ہے کہ حکومتی جبر کے آگے ہم ہرگز تسلیم نہیں ہونگے اور ظالم حکومت کے سامنے جھکنے سے موت کو ترجیح دینگے۔سانحہ 13اکتوبر کے مقتولین کی ایف آئی آر درج نہ کرنا انصاف کا قتل ہے حکومت کی اہل تشیع سے عناد کی یہ واضح مثال ہے کہ دن دھاڑے سات قتل ہوجاتے ہیں اور ان کی ایف آئی آر تک درج نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ اگر انصاف کا یوں ہی قتل عام ہوتا رہا تو عوام کا حکومت کا اعتماد ختم ہوجائیگا اور پھر نتیجتاً علاقے کا امن خراب ہوگا جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم اسوہ شبیری پر عمل پیرا ہیں اور صبر کے دامن کو تھامے ہوئے ہیں حکومت ہمارے صبر کو ہماری کمزوری نہ سمجھے اور سرزمین گلگت بلتستان میں اہل تشیع کو دیوار سے لگانے کی سازشیں بند نہیں کی گئیں تو پھر وہ احتجاج کرینگے کہ تاریخ یاد رکھی گی،اس سے قبل کہ ہماے صبر کا پیمانہ لبریز ہوجائے حکومت بیگناہ گرفتار افرادکو رہا کرکے دو خواتین سمیت سات افراد کے قتل کی ایف آئی آر درج کرکے ذمہ داروں کو گرفتار کرے۔