وحدت نیوز (گلگت) گلگت بلتستان کی تقسیم کی بات کرکے وزیر اعلیٰ حق حکمرانی کھو چکے ہیں ،فوری طور پر اسمبلی کا اجلاس طلب کرکے وزیر اعلیٰ کا محاسبہ کیا جائے۔اس متنازعہ بیان کے پیچھے یا تو کوئی گہری سازش چھپی ہوئی ہے یا پھر وزیر اعلیٰ کا ذہنی توازن بگڑ چکا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور ممبر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی ڈاکٹر حاجی رضوان علی نے کہا ہے کہ مجیب الرحمن اور حفیظ الرحمن کی سیاست میں مماثلت پائی جاتی ہے ،ایک نے بنگلہ دیش کو پاکستان سے جدا کردیا تو یہ صاحب استور اور بلتستان کو ہم سے جدا کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے۔وزیر اعلیٰ کے متنازعہ بیان کے پیچھے کوئی خفیہ ہاتھ کارفرما ہے اس سازش کے پیچھے اصل محرکات کا پتہ لگاکر حقائق کو منظر عام پر لایا جائے اور وزیر اعلیٰ پر علاقے سے غداری کے جرم میں مقدمہ چلایا جائے۔وزیر اعلیٰ کا یہ اقدام اراکین اسمبلی کی توہین کے ساتھ ساتھ اس متفقہ قرار داد کی نفی بھی ہے جس کی حال ہی میں اراکین اسمبلی نے متفقہ طور پر حمایت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگرحفیظ الرحمن کی منطق کو صحیح تسلیم کیا جائے تو پھر یہ علاقے کسی زمانے میں ڈوگرہ راج اور سکھوں کی عملداری تھے ،اسی طرح خود کشمیری مہاراجہ گلاب سنگھ کی عمل داری میں بھی رہے ہیں۔انہیں چاہئے کہ جو جوعلاقے جس جس کی عملداری میں رہے ہیں ان سب کو لوٹادیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو کشمیری ہی کیوں یاد آرہے ہیں کیا 16 دنوں تک گلگت بلتستان ایک آزاد ریاست کے طور پر نہیں رہا،موصوف میں ہمت ہے گلگت بلتستان کی آزاد حیثیت کا مطالبہ کیو ں نہیں کرتے؟کیوں اس خطے کی ایک بڑی آبادی کو کشمیر کی جھولی میں ڈالنا چاہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مقتدر حلقوں کو تجویز پیش کی کہ اگر تووزیر اعلیٰ کی یہ حرکت دانستہ ہے تو ان پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے اور اگر نادانستہ ہے تو پھر انہیں کسی مینٹل ہسپتال میں داخل کیا جائے۔