وحدت نیوز (بلتستان) بلتستان کے علاقے گلاب پور شگر میں اسد عاشورا کے مناسبت سے کی گئی لبیک یا حسین ؑ کی وال چاکنگ کو شرپسند گروپ کے کچھ اوباش لڑکوں نے بے حرمتی کرتے ہوئے مٹا دیا۔ یہ خبر علاقے میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور عوام میں شدید اشتعال پیدا ہوگیا۔ تاہم ملزمان رنگے ہاتھوں پکڑے بھی گئے، واقعے کا علم ہوتے ہی مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن کے ذمہ داران موقع پر پہنچ گئے اور حالات پر کنٹرول کرلیا۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید مظاہر حسین موسوی، سیکرٹری جنرل بلتستان ڈویژن علامہ سید علی رضوی، سیکرٹری جنرل ضلع شگر علامہ ضامن علی مقدسی، معروف عالم دین علامہ محمد باقر مجلسی، مولانا رستم علی مطہری، سمیت ضلع شگر کے اراکین کابینہ نے گلاب پور کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا۔
گلاب پور میں عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل بلتستان ڈویژن علامہ سید علی رضوی نے کہا کہ سر زمین بلتستان سر زمین اہل بیت ؑ ہونے کے ساتھ ساتھ پرامن، محب وطن اور شرفاء کی سر زمین ہے، یہاں کسی شرپسندی کو ہم برداشت نہیں کریں گے۔ بلتستان میں اہل سنت اور اہل تشیع صدیوں سے بھائیوں کی طرح رہ رہے ہیں، یہاں دونوں مسالک کے افراد کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں، مجلس محافل میں مشترکہ طور پر شریک ہوتے ہیں، علاقے میں امن کو خراب کرنے کے لئے شرپسندوں کو امپورٹ کیا جا رہا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید مظاہر حسین موسوی نے گذشتہ دنوں علاقے میں مذہبی ہم آہنگی کو مدنظر رکھتے ہوئے اہل سنت و اہل حدیث علماء کے مراکز کا جذبہ خیر سگالی کے تحت دورہ کیا اور برادر مکاتب فکر کے علماء کو وحدت سیکرٹریٹ مدعو بھی کیا تاکہ مذہبی رواداری اور بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ ملے، اسی طرح حال ہی میں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے گلگت میں تمام مکاتب فکر کو ایک ساتھ بٹھا کر وحدت امت کی وہ مثال قائم کی جس سے دشمن کے تمام مذموم عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں کا یہ واقعہ ان تمام کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی گھناونی سازش ہے جو ہم کبھی کامیاب نہیں ہونے دینگے، اس شرپسندی کے پیچھے وہی دشمن عناصر کار فرما ہیں جو بلتستان میں بھی گلگت جیسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن یہاں کے مکاتب فکر کے غیور افراد ان ملک دشمنوں اور اسلام فروشوں کو ہرگز یہ اجازت نہیں دینگے کہ وہ صدیوں سے جڑے بھائیوں کو باہم دست گریباں کریں، بلتستان میں تمام مکاتب فکر کے علماء کو اپنی شرعی ذمہ داریوں کا ادراک ہے اور دشمن کے چالوں سے بھی بخوبی واقف ہیں۔ علامہ آغا سید علی رضوی کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی ذمہ دار یہاں کی انتظامیہ ہے جن کی بدانتظامی کے سبب آج یہ دن دیکھنے کو آیا ہے۔ آخری اطلاعات تک مجلس وحدت کے تمام ذمہ داران اور علاقے کے علماء اور دیگر عمائدین تسر تھانے میں موجود تھے تاہم مواصلاتی دائرے سے باہر ہونے کی وجہ سے ہمارے نمائندے سے قائدین کا رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔