وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان نے عوامی ایکشن میں دوبارہ شمولیت اختیار کرلی، انکی شمولیت کے بعد صوبائی حکومت کی پریشانی مزید بڑھ جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان میں عوامی حقوق کے لیے برسرپیکار عوامی ایکشن کمیٹی نے مجلس وحدت سمیت دیگر سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ ملکر گزشتہ سال گندم سبسڈی کے خاتمے کے خلاف کامیاب تحریک بھی چلائی تھی اور وفاقی حکومت کے سامنے چارٹر آف ڈیمانڈ بھی پیش کیا تھا۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں گندم سبسڈی کی بحالی سرفہرست تھی۔ گندم سبسڈی کا مطالبہ وفاقی حکومت نے منظور کیا جبکہ دیگر مطالبات پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے۔ ان مطالبات میں گلگت اسکردو روڈ کی تعمیر، کرگل لداخ روڈ کی واگزاری، ٹیکس کا خاتمہ، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ اور منرلز پر عائد پابندی کا خاتمہ تھا۔ ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان کے انتخابات سے قبل غلط فہمیاں جنم لینے کی وجہ سے ایم ڈبلیو ایم نے ایکشن کمیٹی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کے خلاف کوئی موثر آواز نہیں اٹھ رہی تھی۔
ذرائع کے مطابق ایم ڈبلیو ایم اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کی طویل گفتگو کے بعد تحفظات دور ہوگئے ہیں اور دوبارہ عوامی ایکشن کمیٹی کے پرچم تلے عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی میں پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے علاوہ جی بی کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں شامل ہیں۔ قومی امکان ہے کہ اس بار پیپلز پارٹی بھی عوامی ایکشن کمیٹی میں شامل ہو جائے گی۔ لسانیت، علاقائیت اور مسلکیت سے بالاتر ہوکر خالصتا" عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے اتحاد کی دوبارہ فعالیت صوبائی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت سیاسی جماعتوں کو دوبارہ ایکشن کمیٹی کے پرچم تلے جمع ہونے نہیں دے گی، اس کے لیے عوامی توجہ ہٹانے اور تنظیموں کو مصروف رکھنے کے لیے کیا اقدامات اٹھاتے ہیں؟ اس پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔