وحدت نیوز (گلگت) خود کش حملوں کی تربیت دینے والے اور تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان کا تعلق گلگت بلتستان سے ہونے سے ثابت ہوا کہ گلگت بلتستان میں طالبان کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔ ہم نے کئی بار حکام بالا کو علاقے میں طالبان کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ کے بارے میں آگاہ کیا لیکن انتظامیہ ٹس سے مس نہ ہوئی۔ حکومت اور انتظامیہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے کی بجانے طالبان کے خلاف بروقت کاروائی کرے تاکہ علاقے میں امن و امان برقرار رہے۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ شیخ نیئرعباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف تحریک طالبان کے نئے ترجمان کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے بلکہ خود کش حملہ بمباروں کی تربیت کرنے والے کا تعلق بھی گلگت بلتستان کے ضلع استور سے ہے۔ ماضی میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے نتہا پسندوں کی ایک کثیر تعداد تحریک طالبان میں شامل ہوگئے ہیں جنہیں وزیرستان کے تربیتی کیمپوں میں تربیت دی جاچکی ہے اور گلگت میں دہشت گردی کے کئی واقعات میں انہی دہشت گردوں کا ہاتھ ہے۔جب سے وزیرستان میں آپریشن شروع ہوا ہے دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد نے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں پناہ لے رکھی جن کے خلاف کاروائی کرنے سے حکومت گبھرارہی ہے۔ سانحہ کوہستان، سانحہ لالوسر، سانحہ چلاس اور ننگا پربت میں غیر ملکیوں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کوئی تسلی بخش کاروائی نہ ہونے کی وجہ سے ان دلخراش واقعات کے ماسٹر مائنڈزتاحال علاقے میں آزادی سے گھوم رہے ہیں۔ حکومت دباؤ میںآکر دہشت گردی کے خلاف ہونے والی آپریشن کو روکنے پر مجبور ہوئی ہے اور حکومت کی اس ناقاقص کارکردگی اور بزدلی کا فائدہ اٹھاکر گلگت بلتستان میں طالبان منظم ہورہے ہیں جو اس حساس خطے کیلئے بالخصوص اور پاکستان کے لئے بالعموم شدید خطرے کا باعث ہیں۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر دہشت گردوں کے خلاف پورے گلگت بلتستان میں آپریشن کیا جائے۔