گلگت ( ایم ڈبلیو ایم میڈیا سیل) گلگت بلتستان کی جیلوں میں قیدیوں کو بنیادی انسانی ضروریات کی عدم فراہمی سے اکثر قیدی جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں جبکہ صوبائی حکومت قیدیوں کو علاج معالجے کی سہولیات بہم پہنچانے میں سنجیدہ نہیں۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری امورسیاسیات غلام عباس نے کہا ہے کہ اگر کوئی قیدی صحت کی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے نتیجے میں اپنی جان گنوا بیٹھے تو صوبائی حکومت کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائیگی۔جیل حکام کی مجرمانہ غفلتوں کے باعث گلگت جیل میں گزشتہ دنوں ایک قیدی زندگی کی بازی ہار گیاہے اور کئی ایک قیدی جان لیوا بیماریوں کے شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قیدیوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرے اور پیچیدہ بیماریوں میں مبتلا مریض قیدیوں کی ہنگامی بنیادوں پر علاج کا بندوبست کیا جائے۔مریض قیدیوں کے علاج معالجے کے متعلق جیل حکام کا کہنا ہے کہ مطلوبہ فنڈز کی کمی کے باعث وہ قیدیوں کو علاج کی سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہیں،صوبائی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جیل حکام کو مطلوبہ فنڈر کی فراہمی کو یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا گیا ہے ،یہاں کی جیلوں میں نہ تو حفظان صحت کا کوئی خیال کیا جاتا اور نہ ہی غذا کا کوئی مناسب انتظام موجود ہے جبکہ ایک ہی بارک میں ضرورت سے زیادہ قیدیوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی جیلوں میں قیدیوں کو وہ تمام مراعات دئیے جائیں جو ملک کے دیگر جیلوں کے قیدیوں کو حاصل ہیں۔قانون کی نظر میں امیر اور غریب سب برابر ہیں لیکن امیروں کوجیل میں بھی وی آئی پی پروٹول کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور غریب اور بے سہارا قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک روا رکھا جارہا ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے چیف سیکرٹری سے مطالبہ کی کہ وہ جیلوں کی حالت زار کو بہتر بنانے میں اپنی ذمہ ادا کریں اور ماہر ڈاکٹرز کی نگرانی میں تمام قیدیوں کا میڈیکل چیک اپ کروایا جائے اور پیچیدہ بیماریوں کے شکار مریضوں کو فوری طور پر علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں۔