وحدت نیوز (بلتستان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی اور ان کے رفیق کار علامہ آغا علی الموسوی کے برسی کی مناسبت سے ایک فکری نشست کا انعقاد ڈویژنل سیکرٹریٹ میں ہوا، جس میں علامہ آغا علی الموسوی کے فرزند ارجمند مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا مظاہر حسین الموسوی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی کے علاوہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن شوری عالی حجتہ الاسلام علامہ شیخ محمد حسن صلاح الدین کی خصوصی شرکت تھی۔ جبکہ جامعتہ النجف اسکردو کے وائس پرنسپل علامہ شیخ احمد علی نوری اور علامہ ذیشان علی بھی شریک تھے۔ علمائے کرام نے فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے علامہ شہید عارف حسین الحسینی اور آغا علی الموسوی کی شخصیت کے بارے میں مفصل گفتگو کی۔
علمائے کرام نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں عارف حسینی برسوں میں ہی پیدا ہونے والی شخصیت ہے، آپ نے اپنے رفیق کار آغا علی الموسوی کے ہمراہ پاکستان کے چپہ چپہ اور کونہ کونہ میں خط امام کی ترویج کی۔ اس میں کسی قسم کی مبالغہ آرائی نہیں کہ آپ پاکستان کے خمینی (رہ) تھے اور امام خمینی (رہ) کی ذات میں آپ اس طرح گم تھے جس طرح وہ اسلام میں۔ لہذا فکر خمینی کے پرچار میں آپ نے کسی قسم کا دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔ اسوقت ہمارے اوپر یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم فکر حسینی کا پرچار کریں۔ علمائے کرام نے اپنے خطاب میں کہا کہ عارف حسینی پاکستان میں استعمار و استبداد کے خلاف ایک عظیم تحریک کا نام ہے اور آپ نے اسلام محمدی اور اسلام امریکائی کو اہلیان پاکستان کے سامنے مشخص کرکے رکھ دیا۔ آپ نے استعمار اور استعماری طاقتوں کا وطن عزیز میں سدباب کیا، یہی وجہ ہے کہ دشمن نے فوری طور پر بھانپ لیا اور آپکو اپنے راستے سے ہٹا دیا۔ لیکن یہ دشمن کہ بھول ہے کہ بدن کی موت سے کردار کو قتل کرے، لیکن ایسا نہیں ہوتا۔