وحدت نیوز(سکردو)اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم نے رجیم چینج کے بعد گلگت بلتستان کے عوام کو مطلع کیا تھا کہ یہ حکومت عوام دشمن فیصلے کرے گی کیونکہ عوام نے اس بھان متی کے کنبے کو حکومت کرنے کی مینڈیٹ ہی نہیں دیا تھا۔ یہ بھان متی کا کنبہ حکومت کا اخلاقی جواز ہی نہیں رکھتا کیونکہ اس کنبے کے چند افراد کے دل اب بھی غریب عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ گندم سبسڈی کے خاتمے کو آئی ایم ایف سے جوڑنا اس متنازعہ خطے کے ساتھ مذاق ہے۔ وہ عوام جوآئینی حقوق کا مطالبہ کر رہے تھے اب متنازعہ حقوق کے حصول کے لیے بڑھنے پر مجبور ہوں گے۔ متنازعہ حقوق کا مطلب اشیائے خوردونوش پر سبسڈی کے علاوہ دریا سندھ کی رائلٹی، سوست پورٹ اور دریاوں کی رائلٹی کے ساتھ ساتھ تمام تاریخی راستوں کی واگزاری ہے۔ حکومت کو اب بھی مخلصانہ مشورہ دیتے ہیں کہ عوام کے ساتھ مل کر احتجاجی جلسوں میں شریک ہوجائیں۔ یہی عوام ریاست ہے، یہی عوام ملک ہے، یہی عوام طاقت ہے اور سیاستدانوں کی سیاسی زندگی انہی عوام کے ہاتھ میں ہے۔ خدا کی طاقت کے بعد عوام طاقت کا سرچشمہ ہے۔ صوبائی حکومت اگر اسلام آباد لانگ مارچ کا اعلان کرے تو یہاں کے عوام کا سمندر امڈ کے آئے گا۔ صوبائی حکومت باعزت حل ڈھونڈ سکتی ہے اگر اس غریب عوام پر اعتماد کرے تو۔ یہاں کے عوام صوبائی حکومت کے ساتھ ڈی چوک پر دھرنا دینے کو تیار ہیں۔ وفاق سے لڑنے کو تیار ہے۔ ہمیشہ یس سر کی عادت نے سیاستدانوں اور سیاسی نظام سے عوام بیگانہ ہوچکے ہیں۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی بجائے مزید اس عوام کا امتحان نہ لیا جائے۔ میں یقین دلاتا ہوں خدا کی طرف سے عزت حقوق کے لیے ڈٹ جانے میں ہے۔ تمام مقتدر حلقے سبسڈی کی حساسیت کو جانتے بھی ہیں لیکن صوبائی حکومت عوام سے بیگانہ بن رہی ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ سبسڈی کو آئینی حقوق سے جوڑنا بھی درست نہیں۔ کیا اسلام آباد میں چلنے والی میٹروبس آئینی دائرہ سے باہر ہے، کیا 25 ارب سے زیادہ کھاد کی فیکٹریوں پر سبسڈی نہیں، کیا یوٹیلیٹی پر اربوں کی سبسڈی نہیں، کیا رمضان پیکیج پر سبسڈی نہیں، کیا پاسکو آپریشن پر سبسڈی نہیں، اور کیا یہ سب پاکستان سے باہر ہے۔ سبسڈی کوئی بھی حکومت مختلف معروضی حالات اور زمینی حقائق کے مطابق دیتی ہے۔ گلگت بلتستان کو این ایف سی ایوارڈ کے طرز پر جب تک بجٹ نہیں دیا جاتا سبسڈی کا خاتمہ کرنا یہاں کے عوام پر ظلم ہے۔ 160 ارب روپے گلگت بلتستان کا بجٹ میں حق بنتا ہے۔ رائلٹی بھی گلگت بلتستان کو دی جائے تو اس خطے کے تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں لیکن وفاقی حکومتوں نے گلگت بلتستان کے حقوق کے ہمیشہ مذاق کیا ہے۔ 75 سالہ محرومیوں کے بعد مزید استحصال کرنا حکومت کی عاقبت نااندیشی ہے۔ اب بھی وقت ہے حکومت ہوش کا ناخن لیں اور ان پاپولر فیصلے لینے کے زعم میں خطے کو ریاست سے دور نہ کرے۔ سیاستدانوں کو عوام اچھی طرح جانتے ہیں کوئی اپنے آپ کو ٹارزن نہ سمجھیں۔ ہم عوامی کے خدمت گزار ہیں۔