وحدت نیوز(گلگت) اپوزیشن لیڈر کاظم میثم کی گلگت بلتستان اسمبلی میں گھن گرج، حکومتی ممبران کو مہذب انداز میں آڑے ہاتھوں لےلیا۔اپنے خطاب میں کاظم میثم نے کہا کہ رجیم چینج آپریشن کے دوران ہمارے منتخب اراکین کو مجبور کرکے انکی توہین کی گئی جس کا دکھ ہے۔
رجیم چینج آپریشن میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ بے بسی کی تصویر بنی رہی، دونوں جماعتیں بے بس تھیں۔
رجیم چینج آپریشن میں بے بسی پر پیپلز پارٹی نے تھوڑی سے غیرت کا مظاہرہ کیا لیکن وہ غیرت کراچی یاترا کے بعد ختم ہوگئی۔
حکومتی اراکین میرے لیے قابل عزت ہیں لیکن گزارش کرتا ہوں آپ تکڑے ہوجائیں۔
رولز آف بزنس میں ترمیم کو ختم کرکے موجودہ حکومت کو بے بس کر دیا ہے، موجودہ وزیراعلٰی سے لیکر تمام وزرا سے ایک گریڈ ون تک کو پوسٹ آوٹ کرنے کا اختیار بھی چھین لیا گیا۔
آر او بی میں ترمیم کو بحال نہیں کیا گیا تو آپ لوگوں کو بااختیار بنانے کے لیے احتجاج جاری رکھا جائے گا۔
حکومتی اراکین جرات و ہمت کریں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں آپ حکمران بنیں۔
حکومتی اراکین ایک پیچ پہ بیٹھیں نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی کھینچا تانی میں سیاسی اداروں کا نقصان ہوگا۔ اگر حکومت بااختیار نہیں ہوتا ہے تو خطے کے عوام سے کہیں گے آئندہ کوئی مطالبہ حکومت سے نہ کریں بلکہ اداروں کا رخ کریں جو ناجائز طور پر طاقت اور اختیار کا سرچشمہ بنا ہوا ہے۔
حکومت کے عوام کے حق میں ہر فیصلے کی تائید تو توصیف کریں گے لیکن سستی و غفلت اور عوام دشمن فیصلوں کے آگے بندھ باندھیں گے۔
حکومت بننے سے اب تک کئی بڑے فیصلے ہوئے لیکن ان فیصلوں میں کابینہ، منسٹرز اور ہاوس کو اعتماد میں نہیں لیا گیا جو کہ ہم سب کی توہین ہے۔
لالہ موسی کے غیرمنتخب شخص نے پاور پالیسی 2015 کی توسیع اور پی پی آئی بی کی منظور دی لیکن منسٹری کو علم ہی نہیں تھا۔ اس فیصلے کے بعد ٹیرف کا تعین بھی نیپرا کرے گی یوں گلگت بلتستان کے غریب عوام پر ظلم ہونے جا رہا ہے۔ بجلی کی بلات میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا۔
افسوس کی بات ہے کہ ای سی سی کے اجلاس کا جی بی حکومت کو علم ہی نہیں تھا۔ بعد میں منسٹر نے آئی ایم ایف کے قرضوں کو گندم سبسڈی سے جوڑنے کی کوشش کی ہے جو کہ غلط روش ہے۔ جب سات روپے کا اضافہ بھی ہوا تو پی ڈی ایم نے مزید گندم دینے کے لیے قیمتوں میں اضافے کی شرط رکھی تھی۔ اب گندم سبسڈی کے خاتمے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ہم گندم کی قیمت میں ایک روپے کا اضافہ ہونے نہیں دیں گے۔ امجد ایڈوکیٹ نے بیس لاکھ بوریوں کا جو اعلان کیا ہے اس اعلان پہ عملدرآمد کرائے۔
ہم ابھی ڈیلیورنس اور گورننس پہ موجودہ حکومت کو سوال ہی نہیں کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ عوامی مسائل حل ہوں۔