وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کی جانب سے ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے رہنماء ناصر عباس شیرازی اور دیگر سینکڑوں عزاداروں کی جبری گمشدگی کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی۔ جس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء فدا علی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بلتستان ڈویژن کے صدر سعید شگری،پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء عبداللہ حیدری، امامیہ آرگنائزیشن کے رہنماء اقبال ساجد،آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنماء حاجی منظور یولتر اور پاکستان مسلم لیگ قاف کے رہنما وزیر محمد اسحاق کے علاوہ ایم ڈبلیو ایم کے رہنما مولانا ذیشان، وزیر سلیم، کاچو ولایت علی،حاجی محمد علی، الیاس موسوی وغیرہ شریک تھے۔کانفرنس میں شریک تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے ملک بھر میں جاری انتقامی سیاست اور ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی کوشش پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے پنجاب حکومت کی جانب سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء سید ناصر عباس شیرازی کے اغواء کو ریاستی دہشتگردی اور آپریشن ردالفساد پر سوالیہ نشان قرار دیا۔ اجلاس نے عدالتی حکم کے باجود ان کی بازیابی کو توہین عدالت کے مترداف قرار دیتے ہوئے کہا کہ حساس اداروں کو چاہیے کہ ایک مذہبی سیاسی جماعت کے رہنماء کو فوری طور پر بازیاب کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ اجلاس میں مشترکہ طور پیش کردہ قرارداد کے مطابق مطالبہ کیا گیا کہ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء ناصر شیرازی کا اغواء ماورائے آئین اور جمہوری اقدار کے منافی ہے ۔انہیں فوری طور پر رہا کرنے میں چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف اپنا کردار ادا کرے۔ ملک بھر میں ماورائے آئین و عدالت جبری گمشدگی کا سلسلہ انتہائی تشویشناک ہے انہیں فوری طور پر بازیاب کرکے آئین کی عملداری کو یقینی بنائی جائے۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش کو ناکام بنا کر تمام مسالک و مذاہب کو انکی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ پاکستان کی عدالت عالیہ کو فرقہ وارنہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش کرنے والے نام نہاد وزیر قانون کو سزا دی جائے۔ کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان میں پرامن علمائے کرام کو شیڈول فور میں ڈال کر برابری کی کوشش کی گئی ہے انہیں شیڈول فور سے نکالا جائے بلخصوص یمن جنگ میں آرمی کو دھکیلنے کی حکومتی کوشش کے خلاف احتجاج پر ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء شیخ نیئر عباس کو قید کرنا سراسر ناانصافی اور غنڈہ گردی ہے انہیں رہا کیا جائے۔ عوام کی جان ، مال ، عزت و آبرو کی حفاظت اور بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے لہذا بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کے لیے ریاستی ادارے کردار ادا کریں۔انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان و سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرنے کی بجائے اسکی روح کے ساتھ نافذ کرکے دہشتگردوں اور سہولت کاروں کو عبرتناک سز ا دی جائے۔ اے پی سی میں مطالبہ پیش کیا گیا کہ سیاسی جدوجہد تمام سیاسی جماعتوں کا بنیادی حق ہے لہٰذا ریاست جبر کے ذریعے اس بنیادی حق کو سلب کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔گلگت بلتستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا گیا کہ میں آئینی حقوق کے بغیر ٹیکس کا نفاذ غیر آئینی عمل ہے یہاں پر عائد تمام ٹیکسز کو واپس لے کر سٹیٹ سبجیکٹ رول سمیت دیگر متنازعہ خطے کے حقوق کو بحال کیے جائیں یا باقاعدہ آئینی حصہ بنایا جائے۔اورگلگت بلتستان میں خالصہ سرکاری کی آڑ میں عوامی زمینوں پر قبضے کا سلسلہ ختم کیا جائے اور سی پیک میں جی بی کو بھی مناسب حصہ دیا جائے۔