وحدت نیوز(گلگت) کیپٹن محمد شفیع کو اختلاف رائے کے اظہار پرانتقامی سیاست کی بھینٹ چڑھانا جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔اختلاف رائے جمہوری حق ہے اور اختلاف رائے کو جواز بناکر کیپٹن محمد شفیع کو سٹینڈنگ کمیٹی کی چیئرمین شپ سے ہٹانا اور پی اے سی کی رکنیت ختم کرنا بد ترین آمریت ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رکن قانون ساز اسمبلی ڈاکٹر حاجی رضوان علی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا طرز حکومت آمرانہ ہے اپوزیشن کو حق حاصل ہے کہ وہ حکومت پر جائز تنقید کرے اور عوامی امنگوں کی ترجمانی کرے لیکن کیپٹن محمد شفیع کو اختلاف رائے کا اظہار کرنے پر حکومت کی برہمی اور سٹنیڈنگ کمیٹی کی چیئر مین شپ سے ہٹانے کے فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت جمہوری روایات کو فروغ دینے کی بجائے آمرانہ طرز حکومت کا احیاء کررہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی دعویدار نواز لیگ نے آمریت کو بھی شکست دی ہے ، اپوزیشن اراکین اور ٹیکنوکریٹس کوترقیاتی فنڈز سے محروم کرنے کے بعد جائز تنقید کی بنیاد پر انہیں انتقام کا نشانہ بناکر صوبائی حکومت نے جمہورت کو داغدار کیا ہے،پاکستان کی کسی صوبائی اسمبلی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔سٹینڈنگ کمیٹیوں میں اپوزیشن ارکان کو اسی لئے شامل کیا جاتا ہے کہ چیک ایند بیلنس کا نظام برقرار رہے محض اختلاف رائے پر سٹینڈنگ کمیٹیوں سے اراکین کو فارغ کیا جائے تو چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہی ختم ہوکر رہے گا جبکہ سابقہ حکومت میں لاکھ خامیوں کے باوجود کسی کو انتقامی کاروائی کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔اگر یہی روش برقرار رہی تو مستقبل میں انتقامی سیاست کو فروغ ملے گا جس کی تمام تر ذمہ داری نواز لیگ پر عائد ہوگی۔انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت اپنا فیصلہ واپس لے اور رکن اسلامی تحریک کیپٹن محمد شفیع کو اپنے عہدے پر بحال کرے اور سپیکر اس ناروا سلوک پر کیپٹن شفیع سے معافی مانگ لے۔