وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین کے رکن قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان حاجی ڈاکٹر رضوان علی نے کہا ہے کہ جنوری 2016ء کو صدر پاکستان سے جب ملاقات ہوئی تھی، اس وقت اسمبلی کے تمام اراکین موجود تھے۔ اس وقت صدر پاکستان نے واضح طور پر کہا تھا کہ جی بی کو آئینی صوبہ نہیں بنا سکتے، کیونکہ اس سے کشمیر کا مسئلہ متاثر ہوتا ہے، البتہ ہم کوئی پیکیج یا کوئی اور نظام دے سکتے ہیں، جس سے عوام کی محرومیوں کا ازالہ ہوسکے، لیکن مکمل آئینی صوبہ بنانا کشمیر کے مسئلے کو خراب کرنا ہے۔ جب صدر پاکستان نے اس وقت صاف کہا ہے تو اب ہمیں سمجھ جانا چاہئے کہ ہم نے کیا کرنا ہے اور آئینی صوبے کیلئے کس طرح کا لائحہ عمل ترتیب دینا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ نون کے آئینی صوبے کے حوالے سے بیانات اور دعوے پر پریشان ہیں۔ عوام کو دھوکے میں رکھ کر مایوسی پھیلانے کی بجائے حقائق سے آگاہ کریں، کیونکہ اس وقت وزیراعلٰی جو ایک ذمہ دار فرد ہیں، وہ صوبے کے حوالے سے کوئی نمائندگی نہیں کر رہے ہیں۔
حاجی رضوان نے کہا کہ جب وہ جی بی ہاوس میں پریس کانفرنس کر رہے تھے تو اس وقت بھی انہوں نے واضح کہا کہ لوگ افواہیں سن کر دوڑے دوڑے چلے آتے ہیں، میں نے تو صرف معمول کے مطابق نیوز کانفرنس رکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ٹارگٹڈ سبسڈی کے حوالے سے ہم وزیراعلٰی کے فیصلے کو رد کرتے ہیں۔ یہ توڑ مروڑ کر سبسڈی ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت وزیراعلٰی خود سبسڈی کے مستحق ہیں، تو وہ ٹارگٹڈ سبسڈی کس طرح دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس میرٹ کے خلاف کام کرنے کے تمام شواہد موجود ہیں۔ وزیراعلٰی اسمبلی میں کچھ کہتے ہیں اور باہر آکر وہ ٹیلی فونک رابطے کرکے اپنے لوگوں کو بھرتی کروا رہے ہوتے ہیں۔ نون لیگ کی حکومت نمائندگی نہیں میرٹ کا جنازہ نکال رہی ہے، جس سے غریب عوام میں سخت مایوسی پھیلی ہے اور یہ مایوسی حکومت کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگی۔