وحدت نیوز(گلگت) حکومت کی عدم دلچسپی اور بد نیتی سے سونیوال اور بٹو خیل قبائل آپس میں دست وگریبان ہوگئے ہیں،انتظامیہ کی بد عہدی اور بد شکنی کی وجہ سے علاقے میں مسائل جنم لے رہے ہیں۔سونیوال اور بٹو خیل قبائل کے رہنما اگر اعتماد کریں تو مجلس وحدت مسلمین دونوں قبائل کے تصفیہ طلب مسائل کو حل کرنے کیلئے اپنی خدمات پیش کرنے کو تیار ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری امور سیاسیات غلام عباس نے کہا ہے کہ جھگڑا فساد کسی مسئلے کا حل نہیں ،علاقے کے عوام آپس میں مل بیٹھ کر اپنے مسائل حل کریں تو فتنے کی سازش کرنے والوں کا منہ کالا ہوجائیگا۔ایک عرصے سے گلگت بلتستان کے مختلف ڈویژنوں میں عوام کے مابین اختلافات کو ہوا دیکر آپس میں لڑانے کی سازشیں ہورہی ہیں کہیں پر زمین کا تنازعہ کھڑا کیا جاتا ہے تو کہیں چراگاہ ،پہاڑ اور پانی پر لوگوں کو تقسیم کیا جارہا ہے۔آج دیامر کے عوام دو حصوں میں بٹ چکے ہیں اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوچکے ہیں جو حکومت کی غیر منصفانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے اوراس کشت و خون کو روکنے کیلئے صوبائی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی مصلحتوں کی شکار صوبائی حکومت عدم دلچسپی کا مظاہرہ کررہی ہے جبکہ حالات خونی تصادم کی طرف بڑھ رہے ہیں اوراس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے حالات کی نزاکت کے پیش نظر دونوں قبائل کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ صبر سے کام لیں اور باہمی اختلافات کو جرگے کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں۔اگر قبائل کے رہنما اجازت دیں تو مجلس وحدت مسلمین پورے گلگت بلتستان کی سطح پر جرگہ ترتیب دیکر دونوں قبائل کیلئے قابل قبول حل پیش کرنے کی کوشش کرے گی کیونکہ جو مسئلہ باہمی افہام و تفہیم سے حل ہوسکتا ہے اس کیلئے کشت و خون ہرگز مناسب نہیں۔انہوں نے کہا کہ دیامر کے عوام گلگت بلتستان کے عوام کی طاقت ہیں اور ہم اپنی اس طاقت کو کمزور ہوتے دیکھنا گوارا نہیں۔انہوں نے دونوں قبائل کے عمائدین سے اپیل کی ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے عوام کو پرامن رکھیں اور اپنے حقوق کیلئے مناسب فورمز کا سہارا لیں۔