وحدت نیوز (گلگت) صوبائی حکومت نے ثقافت کے نام پرایک بیہودہ عمل کی ترویج کرکے گلگت بلتستان کے غیرت مند عوام کے جذبات مجروح کردیئے ہیں،اسمبلی ممبران کا فاحشہ گینگ میں نام آجانا پورے گلگت بلتستان پرایک بد نما داغ ہے جس کی فوری انکوائری ہونی چاہئے اوراگر خدا نخواستہ اخباری خبر درست ہے تو ملوث ارکان کی اسمبلی رکنیت معطل کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر علی گوہرنے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام بیہودہ روایات کے امین نہیں بلکہ علاقے کے عوام اسلامی روایات کے امین ہیں اور مذہب سے ان کا دلی لگائو ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام جرات ،حمیت اور غیرت مندی میں اپنی مثال آپ ہیںجو منکرات دوسرے علاقوں میں پائے جاتے ہیں الحمدللہ گلگت بلتستان ان منکرات سے منزہ ہے تاہم انگریزی اخبار ڈیلی ٹائمز میں چھپنے والی خبر نے گلگت بلتستان کے عوام کا سر شرم سے جھکادیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام نے منتخب نمائندوں کو اس لئے اسمبلی نہیں بھیجا کہ وہ علاقے کی عزت و شرف کو بیچ کھائیں اور اگر یہ تہمت ہے تو پھر حکومت کو چاہئے کہ مذکورہ اخبار کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے بصورت دیگر عوام خود سے ارکان اسمبلی کا محاسبہ کرینگے۔صوبائی حکومت نے سیاسی مخالفت میں ضمیر کا ووٹ بیچنے والوں کے خلاف تادیبی کاروائی نہ کرکے اپنی انانیت اور دشمنی کا واضح ثبوت دیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ علاقے کی عزت کو خاک میں ملانے والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ترقی اور خوشحالی کے نام پر بیرونی ایجنڈے کی تکمیل کی جارہی ہے اور حکومت دانستہ طور پر ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں بلیک میل ہوچکی ہے۔تعلیمی اداروں میں مذہبی پروگرامات کی بندش بھی اسی سازش کا حصہ ہے اور دشمن یہ چاہتا ہے کہ ہماری نوجوان نسل کو مذہب سے دور کرے اور ایسی ترقی اور خوشحالی پر ہم لعنت بھیجتے ہیں جو ہمیں مذہب سے دور کردے۔ان ملت فروشوں اور عصمت فروشوں کے خلاف موثر کاروائی عوامی مطالبہ ہے جسے ہر صورت میں انجام دیا جانا چاہئے ۔