وحدت نیوز (گلگت) قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت میں یوم حسین کے انعقاد پر درجنوں طالب علموں کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے مقدمات قائم کرنا ریاستی جبر ہے۔طاقت کے بل بوتے پر اپنا عقیدہ دوسروں پر تھوپنے کی دین ہرگز اجازت نہیں دیتا ،انتظامیہ کا متعصبانہ رویہ علاقے کے امن کیلئے نیک شگون نہیں۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کےترجمان غلام عباس نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں مذہبی پروگرامات پر پابندی محض یوم حسین کے انعقاد کو رکوانا مقصود تھا وگرنہ قراقرم یونیورسٹی میں یوم حسین کے علاوہ کوئی مذہبی تقریب منعقد نہیں ہوتی۔حکومت کے اس غیر دانشمندانہ فیصلے سے نہ صرف علاقے میں ان کی جگ ہنسائی ہوئی بلکہ عالمی سطح پرگلگت بلتستان حکومت تنقید کا نشانہ بنی ہے۔حکومت نے ایک ایسے حساس ایشو کو چھیڑا ہے جس پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں عاشقان حسین اپنے سرتو کٹواسکتے ہیں لیکن نواسہ رسول کے ذکر پر پابندی ہرگز قبول نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی تو احتجاجی دھرنا اتنا طویل نہ ہوتا لیکن حکومت نے اسے اپنی انا کا مسئلہ بنایا اور ہٹ دھرمی دکھائی۔ پاکستان کی تمام جامعات میں تمام اسلامی فرقے یوم حسین کے پروگرامات میں بھرپور شرکت کرتے ہیں اور انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ پروگرامات منعقد ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا یوم حسین کے انعقاد پر کسی کی دل آزاری نہیں ہوتی اگر کسی کو نواسہ رسول کا ذکر ناگوار گزرتا ہے تو وہ اس پروگرام میں شرکت نہ کرے۔علاقے کے عوام وسعت قلبی کا مظاہرہ کریں اور کسی کے عقیدے کو نہ چھیڑیں اور اپنا عقیدہ نہ چھوڑیں تو کوئی قباحت نہیں لیکن یہاں تو معاملہ بالکل ہی برعکس نظر آرہا ہے۔یونیورسٹی میں یوم حسین کے پروگرام میں کوئی دل آزار تقریر ہوئی ہے اور نہ ہی کسی کے عقیدے کو چھیڑا گیا ہے اس کے باوجود طلباء کے خلاف ایف آئی آر درج کرنا صوبائی حکومت کی بدنیتی ،تعصب اور حماقت پر مبنی اقدام ہے جس کی بھرپور مذمت کی جاتی ہے۔