وحدت نیوز(گلگت) اسسٹنٹ کمشنر کی حرکتوں سے علاقے میں بد امنی کی بو محسوس ہورہی ہے لگتا ہے کہ اے سی گلگت کو سپیشل ٹاسک دیا گیا ہے۔حکمرانوں کو علاقے کا امن شاید پسند نہیں آیا اسی لئے ایک ایسے شخص کو اے سی گلگت تعینات کیا گیا جو طاقت کے نشے میں چور چور ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عارف قمبری نے کہا ہے کہ پچھلے دنوں بگروٹ ہاسٹل کی زمین پر زبردستی قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی اور آج نگر کالونی پر دھاوا بول دیا گیا بہتر ہے کہ حکومت انہیں لگام دے اور عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کا انتظار نہ کرے ورنہ اپنی زمینوں کی حفاطت کس طرح کرنی ہے اس کا گر علاقے کے عوام جانتے ہیں۔حکومت خالصہ سرکار کی رٹ لگانا چھوڑ دے تو اس کے حق میں بہتر ہوگا یہ علاقے ہمیں کسی نے ادھار پر نہیں دیئے اور نہ ہی یہ کوئی مفتوحہ علاقہ ہے کہ جب حکومت کا بس چلے کسی کے نام الاٹ کرے۔سرزمین گلگت بلتستان ہماری دھرتی ہے اس کی حفاظت کی ذمہ داری بھی ہمارے کاندھوں پر ہے گلگت بلتستان کی تقسیم کی بات کرنے والے اس دھرتی کے غدار ہیں ہم اپنی جان پر کھیل کر بھی گلگت بلتستان کی تقسیم نہیں ہونے دینگے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے کامیاب پرامن ہڑتال سے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے اور کسی طریقے سے امن وبھائی چارے کے اس پرامن ماحول کو خراب کرنے کیلئے نت نئی سازشوں کا جال بچھایا جارہا ہے ،اے سی گلگت کے حالیہ اقدامات اسی سلسلے کی کڑیاں معلوم ہوتی ہے۔ناتوڑ رول کالا قانون ہے جسے زبردستی نافذ کیا گیا ہے ،گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کے تناظر میں یہ کالا قانون غیر قانونی ،ناجائز اور عوام کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔انہوں نے کہا کہ حقوق کے حوالے سے ہماری پرامن جدوجہد کو نظر انداز کرکے 70 سالوں سے جاری ناانصافیوں کا ازالہ نہ کیا گیا تواس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت کی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس علاقے میں کسی غیر ملکی ایجنڈے کو شرمندہ تعبیر ہونے نہیں دینگے،مودی سرکار کے ایجنڈے کو خاک میں ملادینگے اوریہ بھی یاد رکھیں کہ یہاں کے بہادر عوام نے ڈوگرا فوجیوں کو بھگاکر اس علاقے کو آزاد کرایا ہے تو اس کی حفاظت کرنا بھی جانتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اے سی گلگت بتائیں کہ وہ اس حساس علاقے میں اور خاص طور پر ان حالات میں شورش برپا کرکے کس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں؟