وحدت نیوز(گلگت)عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے گندم پر سبسڈی کی بحالی کے لیے صوبائی حکومت اور بیوروکریسی کو 48 گھنٹوں کی مہلت دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ 22 اپریل سے گلگت بھرو تحریک شروع کی جائیگی۔ اتوار کے روز ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے مرکزی راہنما احسان علی ایڈووکیٹ، ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ نیئرعباس ،علامہ بلال سمائری و دیگر نے کہا کہ گذشتہ 6 روز سے گلگت بلتستان بھر میں عوام احتجاج کر رہے ہیں اور حکومت مطالبات کو منظور کرنے میں سنجیدہ نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ جس پر ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر دو روز تک گندم پر سبسڈی بحال نہ کی گئی تو گلگت بلتستان کے تمام اضلاع سے لاکھوں افراد گلگت کی طرف لانگ مارچ کرینگے اور کمیٹی میں شامل وفاقی تنظیوں کے مرکزی راہنما قومی اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرنا دینگے۔ انہوں نے اب تک عوام کے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کرتے کہا کہ عوام گلگت کی طرف لانگ مارچ کے لیے تیاری کریں اور تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے عوامی ایکشن کمیٹی کا ساتھ دیں۔ اس موقع پر دیگر راہنماؤں نے کہا کہ اگر ایکشن کمیٹی کے کسی راہنما یا کارکن کو حکومت نے گرفتار کیا تو یہ حکمرانوں کا آخری دن ثابت ہوگا۔ واضح رہے کہ گندم سبسڈی کیلئے اور دیگر 9 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کیلئے گلگت بلتستان میں عوام 6 روز سے احتجاج پر ہیں۔