وحدت نیوز (گلگت) ایم ڈبلیو ایم کیجانب سے مسلم لیگ نواز کیخلاف جاری چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو ملکی مفاد کے مطابق چلانے کی بجائے ذاتی مفاد کے مطابق چلا کر ملک کی سلامتی کو فروخت کرنے کی سازش کی گئی ہے، جس کی واضح مثال آئین کے آرٹیکل 40 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سعودی حکمرانوں کے ایماء پر پاک فوج کے دستوں کو یمن کے خلاف جنگ میں بھیجنے کی سازش ہے۔ آئین پاکستان تقاضا کرتا ہے کہ دو مسلمان ممالک میں جنگ چھڑنے کی صورت میں ثالثی کا کردار ادا کیا جائے گا، فریق نہیں بنا جائیگا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے گلگت بلتستان کے انتخابات کے سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ نون کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے، اس وقت وفاقی حکمران جماعت کو سب سے زیادہ خطرہ ایم ڈبلیو ایم سے ہی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین نے اپنی چارج شیٹ کے اجراء پر واضح کیا ہے کہ یہ سولہ نکاتی چارج شیٹ صرف بنیادی ترین نکات پر مبنی ہے، ورنہ ضیاءالحق کی باقیات کی ملک کو کمزور کرنے کی سازشوں کی داستان بہت طویل ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کا سیاسی سفر منفی سیاست کا راستہ روک کر مثبت شروعات کرنے کیلئے ہے، آئندہ چند دنوں میں ایم ڈبلیو ایم کی سیاسی پالیسی، پانچ سالہ پلان کی تفصیلات اور اس خطے کو پاکستان کا مکمل بااختیار صوبہ بنا کر ترقی کی شاہراہ پر چلانے کیلئے طویل المدت منصوبے کا پلان پیش کیا جائیگا۔
مجلس وحدت مسلمین کیجانب سے جاری چارج شیٹ کی تفصیلات کچھ یوں ہیں:
1۔ لوڈشیڈنگ ختم کرنے اور آصف زرداری کو مال روڈ پر گھسیٹنے کے جھوٹے دعوے کرنے والے آرٹیکل 62-63 کی روشنی میں صادق اور امین نہیں رہے اور یوں شریف برادران عملاً نااہل ہوچکے ہیں، اسی طرح کے جھوٹے نعرے گلگت بلتستان میں لگا کر خطے کے عوام کو دھوکہ دیکر اقتدار تک پہنچنے کی سازشیں کی جا رہی ہے۔
2۔ مختلف حلقوں میں دھاندلی کے ثابت ہوجانے، بالخصوص وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی قومی اسمبلی کی چھٹی، ایاز صادق کے حلقے میں 40 ہزار ووٹوں کی تصدیق نہ ہونے کے بعد نواز لیگ کی موجودہ حکومت اپنا آئینی جواز کھو چکی ہے جبکہ ملک کے دیگر علاقوں کی طرح گلگت بلتستان میں بھی منظم دھاندلی کے تمام منصوبے نواز لیگی گورنر و صوبائی کابینہ کی زیرنگرانی بنائے جاچکے ہیں، جنہیں عوامی حمایت سے ناکام بنائینگے۔
3۔ نواز لیگ کے انداز حکمرانی میں اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم نہیں اور موجودہ حکمرانوں کا آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کا نہ کروانا دراصل جمہوریت کے لبادے میں خاندان شریفیہ کی شہنشاہیت کو قائم کرنا ہے۔ گلگت بلتستان میں بھی نواز لیگ وائسرائے سسٹم نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، (ایم ڈبلیو ایم عوامی حمیت و غیرت کیساتھ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کی نچلی سطح پر منتقلی کرکے عوام کو بااختیار بنائے گی اور گلگت بلتستان میں بلدیاتی انتخابات فوراً کروائے جائینگے)۔
4۔ نواز لیگ کی موجودہ حکومت گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دینے سے گریزاں ہے اور اس کے انتخابی منشور میں بھی جی بی کے عوام کا یہ بنیادی حق شامل نہیں۔ (مجلس وحدت مسلمین نے تمام جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کو اپنے منشور کا حصہ بنائیں)۔
5۔ نواز لیگ کی موجودہ حکومت کی خارجہ اور دفاعی پالیسی ملکی سلامتی کے اداروں کیلئے سکیورٹی رسک بن چکی ہے اور اس کی بڑی دلیل ازلی دشمن بھارت کے ساتھ شریف خاندان کے تجارتی تعلقات اور واضح جھکاؤ ہے۔
6۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو ملکی مفاد کے مطابق چلانے کی بجائے ذاتی مفاد کے مطابق چلا کر ملک کی سلامتی کو فروخت کرنے کی سازش کی گئی ہے، جس کی واضح مثال آئین کے آرٹیکل 40 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سعودی حکمرانوں کے ایماء پر پاک فوج کے دستوں کو یمن کے خلاف جنگ میں بھیجنے کی سازش ہے۔ آئین پاکستان تقاضا کرتا ہے کہ دو مسلمان ممالک میں جنگ چھڑنے کی صورت میں ثالثی کا کردار ادا کیا جائے گا، فریق نہیں بنا جائیگا۔ (یاد رہے کہ آل سعود خاندان ایک معاہدے کے تحت شریف فیملی کو پاکستان میں مجرم ثابت ہونے کے بعد سعودی عرب لے گیا تھا اور وہاں آٹھ سال تک انکو اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا گیا اور اب بھی شریف خاندان ملکی سلامتی کی بجائے آل سعود کے مفادات کی نگہبانی کرتے نظر آ رہا ہے)۔
7۔ دہشت گردوں، پاک فوج، شہریوں اور ملک کے قومی اثاثوں پر حملہ کرنیوالے تکفیری گروہوں کیخلاف ریاستی طاقت کے استعمال کو روک کر مذاکرات کے نام پر ان دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی کوشش کی گئی اور انہیں حکومتی سربراہی میں فول پروف سکیورٹی کے ساتھ طالبان سے مذاکرات کیلئے وزیرستان بھجوا دیا گیا، جس سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ نام نہاد مذاکرات کے نام پر دہشت گردوں کو منظم ہونے کا موقع فراہم کیا گیا، جس سے فائدہ اٹھا کر دہشت گردوں نے ہزاروں قیمتی جانوں کو خاک و خون میں نہلا دیا۔ (یاد رہے کہ 18 ماہ کی ایم ڈبلیو ایم کی عوامی جدوجہد سے بالآخر ضرب عضب شروع ہوا اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے BBC کے پروگرام میں اعتراف کیا کہ ان ہزاروں لوگوں کی شہادت کا ذمہ دار یہی نام نہاد مذاکراتی عمل تھا)۔
8۔ نواز لیگ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کو غصب کرنے کا اعلان کرچکی ہے، جس کی واضح دلیل اقتصادی کوریڈور کے منصوبے میں گلگت بلتستان میں کسی بھی جگہ اقتصادی زون قائم نہ کرنے کا اعلان ہے۔
9۔ شریف برادران، ان کے وفاقی و صوبائی وزراء سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 12 افراد کے قتل اور کئی مرد و خواتین کو زخمی کرنے کے ذمہ دار ہیں، انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت ان پر ایف آئی آر درج ہوچکی ہے، تاحال ریاستی جبر کے نتیجے میں ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی اور نہ ہی ان لوگوں نے خود کو قانون کے سامنے پیش کیا ہے۔
10۔ سیاسی مخالفین کو کچلنے کیلئے نواز لیگ نے مخالف جماعتوں بالخصوص مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف جھوٹی FIR درج کروائیں، جس کی ایک مثال گلگت میں آزادی اظہار رائے کرنے والے اور پاک فوج کی حمایت اور جارح سعودی عرب کے یمن پر حملے کیخلاف نکالی جانیوالی ریلی کو بنیاد بنا کر شرکاء ریلی کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کرکے ایف آئی آر درج کرانا ہے۔
11۔ نواز لیگ کے وزراء اور شریف خاندان کی کالعدم تکفیری گروہوں کیساتھ تعلقات کی ویڈیوز جاری ہوچکی ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ تکفیری گروہ تمام اسلامی مکاتب فکر کے حامل افراد کا قتل عام کرتے پھر رہے ہیں، پنجاب سمیت ملک کے دیگر شہروں میں ان کو مکمل حکومتی حمایت حاصل ہے، تاحال کسی بھی کالعدم گروہ کے سربراہ کو نیشنل ایکشن پلان کے تحت گرفتار نہیں کیا گیا، لال مسجد کے خطیب اور ان کے طلباء و طالبات کی جانب سے ریاست کے خلاف اعلانیہ بغاوت کے باوجود انہیں حکومتی سرپرستی حاصل ہے، جبکہ ملک بھر میں طالبان مخالف قوتوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
12۔ یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ الیکشن 2013ء میں جس طرح دھاندلی کی گئی، بالکل اسی طرح گلگت بلتستان میں بھی دھاندلی کا پروگرام ترتیب دیا گیا ہے، جس کیلئے انہوں نے ایک ملازم کو نگران وزیراعلٰی بناکر ان کے ساتھ 12 وزراء پر مشتمل فوج ظفر موج کو ترتیب دیکر انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ یہ سب کچھ کرنے کے باوجود انہیں تسلی نہ ہوئی تو ایک غیر مقامی لیگی متوالے کو گورنر کے عہدے پر تعینات کرکے گلگت بلتستان کے 20 لاکھ عوام کی توہین کی گئی۔ اس کے علاوہ انتخابی عملے کی تعیناتی میں بھی پارٹی وابستگی کا فائدہ اٹھایا جا رہا ہے، سیاسی رشوت کا بازار گرم ہے اور وزیراعظم کے دورے کے دوران جھوٹے اعلانات کے ذریعے عوام کو فریب دینے کی کوششیں کی گئی ہے، جو کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور براہ راست پری پول رگنگ کے زمرے میں آتی ہے۔
13۔ نواز لیگ کے وزراء گلگت بلتستان کو پاکستان کا آئینی حصہ ماننے پر تیار نہیں، اسی جماعت کے وزیر اطلاعات پرویز رشید نے گلگت بلتستان کو متنازعہ علاقہ قرار دیا، جس پر پارٹی قیادت کی جانب سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔
14۔ مسلم لیگ کی علاقائی قیادت اور پیپلز پارٹی کی مقامی حکومت نے گندم سبسڈی تحریک کو ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کی اور عوام کے بنیادی حقوق کو ملیامیٹ کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ مسلم لیگ کی مقامی قیادت نے تو گندم سبسڈی تحریک میں شامل جی بی کے عوام کی جانب سے گندم سبسڈی کی بحالی اور آئینی حقوق کیلئے آواز بلند کرنے پر ایک خفیہ خط کے ذریعے گلگت بلتستان کے عوام کو اینٹی سٹیٹ قرار دیا ہے۔
15۔ نواز لیگ نے گلگت بلتستان کیلئے کوئی پانچ سالہ یا طویل المدت منصوبہ دیا ہے اور نہ ہی گلگت بلتستان کا خطہ ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ گلگت بلتستان میں موجود قدرتی وسائل کی لیز غیر مقامی افراد کو دیکر جی بی کے عوام کے حقوق پر منظم ڈاکہ مارنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور مقامی کمپنیوں کو ان قدرتی وسائل کے استفادے سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
16۔ گلگت بلتستان میں حالیہ الیکشن میں چن چن کر کرپٹ لوگوں کو ٹکٹ دینے کی نواز لیگی پالیسی اس بات کی غماز ہے کہ شریف برادران جی بی کو رائے ونڈ کی طرز کی سٹیٹ سمجھتے ہیں اور اس کو اپنی ذاتی مرضی کے مطابق چلا کر دہشت گردی اور لوٹ مار کا بازار گرم کرنا چاہ رہے ہیں۔ نواز لیگ وفاق کی طرح گلگت بلتستان کے عوام کیلئے شدید خطرہ اور سکیورٹی رسک ہے۔
رپورٹ: میثم بلتی