بلتستان ڈویژن سے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے والے ایم ڈبلیو ایم کے امیدواروں کا تعارف

22 مئی 2015

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے گلگت بلتستان میں کم و بیش تین سال کی فعالیت کے بعد وہ مقام حاصل کر لیا ہے جسے حاصل کرنا نہایت مشکل کام تھا۔ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی مجلس وحدت مسلمین کی مقبولیت ملکی ایشوز پر واضح اور ٹھوس موقف، میدان عمل میں حاضر رہنا، دہشتگردوں، ملک دشمنوں اور ظالموں کے خلاف آواز بلند کرنا، ہر حال میں اور ہر وقت میدان میں حاضر رہنا، اتحاد بین المسلمین کا پرچار، پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت اور عوامی حقوق کے لئے جدوجہد کرنا شامل ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں نے جان خطرے میں ڈال کر تمام سانحات پر فوری ردعمل ظاہر کرنے کے علاوہ مظاہروں اور دھرنوں کے وقت عوام کے درمیان ٹاٹ اور مٹی پر سونے کو اپنے لئے فخر سمجھا اور کسی بھی طرح کے پروٹوکول کو خاطر میں رکھے بغیر فعالیت دکھائی۔ بلتستان کی سرزمین پر مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ آغا علی رضوی وہ شخصیت ہیں، جو عوام کے دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں اور ہر مظلوم کی پکار پر حاضر ہوتے ہیں۔ بڑے بڑے اجتماعات کے انتظار میں نہیں رہتے بلکہ سانحات میں دھرنوں اور جلسہ جلوسوں کے انتظامات خود کرتے ہیں اور سب پہلے میدان میں حاضر ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے گلگت بلتستان میں عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے شروع کی گئی گندم سبسڈی تحریک کے دوران قیادت کا حق ادا کر دیا اور عوام کے دلوں میں جگہ بنا لی ہے۔

گلگت بلتستان کے سیاسی منظر نامے میں جو پارٹی واضح تبدیلی لائی وہ مجلس وحدت مسلمین ہی ہے۔ یہ کریڈٹ مجلس وحدت کو ہی جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے قول کو سچا کر دکھایا اور قانون ساز اسمبلی کے امیدواروں کے طور پر گلگت بلتستان کے نوجوان، تعلیم یافتہ، بے داغ ماضی کے حامل، قائدانہ صلاحیتوں کے حامل قیادت کو متعارف کرایا اور جی بی کی سیاست کو نئی جہت دی۔ مجلس وحدت مسلمین کو گلگت بلتستان میں وہ حیثیت حاصل تھی کہ اگر وہ چاہتی تو کسی بھی جیتنے والے امیدوار کو ٹکٹ دے کر اپنی طرف بلا لے، لیکن انہوں نے تمام پرانے چہروں کو ہاتھ دکھایا اور واضح کر دیا کہ پرانے چہرے نئی تبدیلی نہیں لاسکتے۔ تبدیلی کے لئے نیا جذبہ، نیا خون، نئی قیادت اور نئی صلاحیت درکار ہوتی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کو یہ کریڈٹ بھی جاتا ہے کہ انہوں نے فرقہ وارانہ سوچ کو مکمل ترک کرکے اہلیت کی بنیاد پر مختلف مکاتب فکر کے امیدواروں کو میدان میں اتارا، ان میں اہل سنت، نوربخشی اور اسماعیلی بھی شامل ہیں۔ انکا یہ عمل ان کی تنظیم کی اسم بامسمٰی ہونے کی دلیل فراہم کرتا ہے۔ اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ مجلس وحدت مسلمین گلگت اور بلتستان کے 12 حلقوں سے جن امیدواروں کو سامنے لائی ہے، ان میں سب بہترین تعلیم یافتہ افراد موجود ہیں۔ ایسے اہل امیدوارون کو میدان میں اتارنے کے بعد انہیں یہ فکر بھی نہیں کہ شکست کھائیں یا فتح حاصل کریں۔ ایم ڈبلیو ایم کے بعض رہنماوں کا کہنا ہے کہ جس اہلیت کے حامل نمائندوں کو متعارف کرایا ہے، گلگت بلتستان کی کوئی بھی سیاسی جماعت ایسے امیدواروں کو سامنے نہیں لاسکی۔

مجلس وحدت مسلمین نے بلتستان کے جن چھ حلقوں سے امیدواروں کو متعارف کرایا ہے، ان میں حلقہ نمبر1 میں شیخ زاہد حسین زاہدی ہیں۔ علامہ موصوف اسلامی علوم میں یدطولٰی رکھنے کے ساتھ ساتھ دنیوی علوم کے زیور سے آراستہ ہیں، ایک عرصے سے آپ الحکمت فاونڈیشن کے ذریعے عوامی خدمت کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔ ان کی جرائت مندی، شجاعت اور بہادری کے سبب مجلس وحدت مسلمین میں انہیں غیر معمولی حیثیت ملی ہے اور اس وقت وہ ایم ڈبلیو ایم بلتستان ڈویژن کے نائب سربراہ ہیں۔ حلقہ نمبر1 اسکردو میں موجود کوئی بھی نمائندہ انکے دنیوی، دینی علوم کا مقابلہ کرسکتا ہے اور نہ ہی ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا۔ اسی طرح حلقہ2 اسکردو میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے کاچو امتیاز حیدر خان میدان سیاست میں وارد ہوئے ہیں، ان کے خاندان کی ملت اور خطے کے حوالے سے خدمات ناقابل تردید ہیں، موصوف نے اکنامکس اور سیاسیات میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہوئی ہے، انکے ایک بھائی اس وقت پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے بیرون ملک سفیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ حلقہ نمبر 3 اسکردو سے مجلس وحدت کے پلیٹ فارم سے مہدی آباد کے معروف سیاسی خاندان کے چشم و چراغ وزیر محمد سلیم ہیں، جو کہ نہایت سادہ مزاج اور شریف انسان ہیں۔ غریبوں اور محروموں کی خدمت انکا اوڑھنا اور بچھونا ہے، انکی تعلیمی قابلیت بھی قابل تعریف ہے۔ حلقہ نمبر 4 روندو سے راجہ فیملی کے نوجوان رہنما راجہ ناصر علی خان مجلس وحدت مسلمین کے امیدوار ہیں اور نہایت شریفانہ مزاج رکھتے ہیں۔ انہیں دولت اور ثروت کی کوئی ضرورت نہیں، انہوں نے سیاسی میدان میں ایم ڈبلیو ایم کے پلیٹ فارم سے قدم رکھنے کو عبادت سمجھا۔ انکی ایم ڈبلیو ایم میں شمولیت کی وجہ دو سال قبل مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے دبئی میں مجالس عزا سے خطاب کے دوران منقلب ہونا ہے۔ انہوں نے عرب دنیا میں دولت کمانے سے ترجیح اس بات کو دی کہ سیاسی میدان میں آکر غریبوں کے حقوق کے لئے جنگ لڑیں اور مجلس وحدت کے نظریات کی حفاظت کریں۔ موصوف بھی مینجمنٹ سائنسز میں ماسٹر ہیں۔

اسکردو حلقہ5 میں بھی مجلس وحدت مسلمین نے ایک ایسے چہرہ کو متعارف کیا ہے، جس سے مجلس وحدت کے رہنماوں کے سر فخر سے بلند ہوگئے ہیں۔ حلقہ5 کھرمنگ میں ڈاکٹر شجاعت حسین میثم ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار ہیں۔ موصوف کی تعلیمی کارکردگی غیر معمولی ہے، ایم بی بی ایس مکمل کرنے کے بعد ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کرکے ڈاکٹر کی حیثیت سے گورنمنٹ ہسپتالوں میں اپنی خدمات سرانجام دینے لگے۔ ایک عرصے کے بعد انہوں نے پکی نوکری اور سرکاری مراعات کو خیرباد کہہ کر عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو کر مجلس وحدت مسلمین میں باقاعدہ شمولیت کے بعد انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے امیدواروں میں ڈاکٹر شجاعت حسین میثم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے سرکاری جاب سے استعفٰی دے کر سیاست کے سخت میدان میں قدم رکھا۔ اسی طرح اسکردو حلقہ6 شگر میں بھی مجلس وحدت کا نمائندہ انگریزی ادب سمیت تین مضامین میں ماسٹرز کی ڈگری رکھتا ہے اور ایک نجی کالج میں تدریس کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ انکی ذہانت، دیانت، شرافت اور قابلیت کے مقابلے میں کوئی اور امیدوار پورے خطے میں نہیں، دیگر امیدواروں کی طرح لیکچرار فدا علی شگری کا تعلق بھی متوسط گھرانے سے ہے اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں۔ انکے میدان میں اترنے کی وجہ سے شگر کی دوطرفہ سیاست کے بت پاش پاش ہو کر رہ گئے ہیں اور مذکورہ حلقہ میں عام طور پر شدید ہیجان اور تشدد کی فضا قائم ہوتی تھی جو کہ ختم ہو گئی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین نے بلتستان کے ضلع گنگچھے میں بھی سادہ زندگی گزارنے والے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے نوربخشیہ فرقہ کے نوجوان عالم دین مولانا اسحاق ثاقب کو حلقہ3 گنگچھے میں امیدوار کے طور پر اتار کر مسلکی سیاست کا عملی خاتمہ کیا ہے۔ مولانا اسحاق ثاقب بھی ماسٹر ڈگری کے حامل ہے اور گندم سبسڈی تحریک کے دوران ان کی خدمات قابل قدر ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس سیاسی تبدیلی کو یہاں کے عوام قبول کرکے انتخابات میں ایم ڈبلیو ایم کو حکمرانی کا موقع فراہم کرتے ہیں یا نہیں۔


رپورٹ: میثم بلتی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree