ایم ڈبلیوایم کوئٹہ کے زیر اہتمام شیعہ سنی جوڑوں کی اجتماعی شادی کی ساتویں عظیم الشان تقریب کا انعقاد

14 اپریل 2015

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان کے مطا بق روز ولادت حضر ت بی بی فا طمتہ الزھراہ سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے اجتماعی شا دیوں کا انعقاد کیا گیا جس میں سولہ جو ڑے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے جن میں سات جوڑے اہل سنت برادران کے بھی شامل تھے،تقریب میں مہمان خصوصی میئرکوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ کاکڑ، ڈپٹی میئرکوئٹہ یونس بلوچ، رکن بلوچستان اسمبلی آغا محمد رضاتھے جبکہ خطیب سفیر مسجدقاری عبدالرحمن ،ڈی آئی جی فقیر حسین، میجر نادرعلی، صدرشیعہ کانفرنس سید داؤد آغا سمیت دیگر معززین نے شرکت کی۔

 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے رکن شوریٰ عالی علامہ ہاشم موسوی نے کہاکہ الحمد اللہ چھ کامیاب اجتماعی شادیوں کے بعد آج رات ساتویں اجتماعی شادیاں کرنے کی توفیق اللہ نے بخشی۔ معاشرے میں فضول رسم رواج کو ختم کرنا چاہیے ۔ لوگ شادیوں پر کثیر رقم خرچ کرتے ہیں۔ جو کہ جائز نہیں۔ تقریب شادی کو آسان بنانا چاہیے تا کہ معاشرے سے بے راہ روی ختم ہو سکےاور ہماری تنظیم عملی کوششیں کر رہی ہے ،معاشرے میں موجود خا میوں اور خرابیوں کے با رے میں تو ہر فر د اظہار خیا ل کر تا ہے اور با توں اورنعروں کی عمارتیں کھڑی کرتاہے لیکن جب با ت عمل کی آتی ہے تو حقیقت یہ ہے کہ بہت کم لو گ معا شرے کی بہتر ی اور ترقی کیلئے کردار ادا کرے کیلئے آمادہ نظر آتے ہیں کیونکہ اندھیر وں کو کھونسنا آسان ہے لیکن عملی طور پر کچھ کر کے دکھانے کیلئے پختہ عزم کی ضر ورت ہوتی ہے۔

 

اسی مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے اجتماعی شادی کمیٹی اور مجلس وحدت مسلمین نے ایک کاوش کا آغا ز کیا جسمیں معا شرے میں موجود غیر ضر وری رسم و رواج کی حوصلہ شکنی کرنا اور ایسے آسان اور سادہ رسومات کا فر وغ ہے جس میں ہر متوسط طبقے کیلئے اپنے گھر کو آباد کرنے اور رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کا پورا پورا حق ہو اس مقصد کیلئے اجتماعی شا دی کمیٹی جوکہ مجلس وحدت مسلمین کا ایک ذیلی ادا رہ ہے نے چندسا ل پہلے اس پر کام کاآغاز کیا جس میں ہر طبقے کے لوگو ں کو اس با ت پر آما دہ کرنا ہے کہ بجا ئے اس کے کہ لا کھوں روپے غیر ضر وری رسومات کی نظر کی جائے اُن پیسوں کو معاشرے کی تر قی اور خوش حالی کیلئے استعمال میں لایا جائے ۔

 

ہمارے معاشرے کی موجودہ صورتحال نا گفتہ بہ ہے۔ ہماری خوشیوں اور غموں کے پیمانے اور معیارات بدل گئے ہیں۔ حادثات ، سانحات ، مصائب اور آفات کی کثرت اور اسکی اذیت سے بچنے اور خود کو بچانے کا سب سے آسان راستہ ہم نے ڈھونڈ لیا ہے۔ کہ بڑے سے بڑے حادثے اور سانحے کے اثرات کو اپنے اند ر اُترنے نہ دو۔ اپنی اصلاح ، اپنے اعمال اور معاملات کا جائزہ لے کر خود کو درست کرنا ایک دشوار کام ہے۔لہذا ہم اپنے معاشرے کی بربادی کے صرف نوحہ خواں بن کر رہ گئے ہیں۔ ہر محفل ، دفتر، ہر گھر اور ہر ادارے میں ہم اپنی اخلاقی ، معاشرتی ، معاشی و سیاسی صورتحال کی ابتری پر نہایت دل سوزی سے ماتم کناں ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے اسباب پر غور نہیں کرتے ہیں۔ جو اخلاقی اوصاف ہمارے عمل میں دکھائی دینے چاہیں وہ ہماری گفتگو کا حصہ بن کر رہ گئے ہیں۔ ان حالات میں ہمیں اپنے نقطہ نظر کو تعمیری اور مثبت بنانا ہوگا۔حالات اور واقعات کی بابت مایوسی ، افسردگی ، حزن و ملال کا رویہ اپنانے کی بجائے مثبت اور تعمیری رویہ اپنانا چاہیے ۔مجلس وحدت مسلمین بلا رنگ و نسل کی طریق کے عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے جس کا عملی مظا ہرہ آج کی اس اجتماعی شادی کی تقریب ہے جس میں اہل سنت اور اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے جو ڑے مو جو د ہیں۔

 

میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی کاوشوں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ایک گل دستہ بنایا جن میں تمام طبقے کو شامل کیا گیا ۔ میری خواہش ہے کہ اپنے دور حکومت میں کوئٹہ میں ایک بڑا شادی ہال بناوں جن میں ہر مہینے لوگ اجتماعی شادیوں میں شریک ہو سکے ۔ کیونکہ ایک سرکاری ملازم یا میڑک ، ایف اے پاس غریب بچوں کی اتنی استطاعت نہیں کہ اس مہنگائی کے دور میں اپنے گھر کو چلا سکے کجا کہ اپنے شادی کے لیے رقم جمع کرسکے۔ یقیناً معاشرے کے فضول رسم و رواج سے رقم ادھار میں لے کر اپنی شادی کرتے ہیں۔

 

ڈپٹی میئر یونس بلوچ نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تک میں نے ایسا پروقار تقریب کہیں نہیں دیکھی جس میں ہر رنگ و نسل ، مذہب کے لوگ تشریف فرما ہیں،یہاں صرف شیعہ نہیں بلکہ سنی بھی اجتماعی شادیوں میں شرکت کر رہے ہیں جو کہ ایک خوش آئند بات ہے، بلوچستان کے خطہ اسی امن ومحبت ، بھائی چارگی اور اخوات کا متلاشی ہے، اس پر وقار تقریب کے انعقادپر مجلس وحدت مسلمین کے قائدین اورکارکنان کو مبارک باد پیش کرتاہوں ۔

 

شرکا سے خطاب کرتے ہوئے خطیب سفیر مسجد قاری عبدالرحمن نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ جس طرح مجلس وحدت مسلمین، اتحاد بین المسلمین کا مظاہرہ کررہی ہے، یہاں نہ صرف اہل تشیع بلکہ اہل سنت برادران کے بھی جوڑے بیٹھے ہیں۔ جو اپنی مثال آپ ہے۔تقریب کے آخر میں ممبر بلوچستان اسمبلی آغا رضا نے تمام آنے والے مہمانوں کاشکریہ ادا کیا ، ان کا کہنا تھا کہ معزز مہمانان گرامی کی آمدسے اس پروقار تقریبکی رونق میں مزید اضافہ ہوا، انہوں نے آئندہ بجٹ میں  اپنی فنڈز سے دس لاکھ روپے آٹھویں اجتماعی شادی کی تقریب کے انعقاد کے لیے اعلان کیا۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree