وحدت نیوز (کوہاٹ) کچئ مؤمنین کے ہزاروں کنال زمین،جس پرعلاقہ غیرکے لوگوں نے قبضہ کررکھاہے، اورکچھ عرصہ سے طالبان کا گڑھ رہاہے،جس پر کئی جنگیں ہوئیں اوردرجنوں قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔بارہاعلاقائی وحدت کونسل کیطرف سےاورمجلس وحدت مسلمین کی مرکزی قیادت وکابینہ کیطرف سے،بھوک ھڑتال سے لیکر آجتک، ملکی وصوبائی سطح پر سالہاسال سے اس ڈیڈ وخوابیدہ مسئلہ کو اٹھانےکی کوشش کے بعد،28مارچ کوکمشنرکوھاٹ نےاس پر16رکنی جرگہ بلایا،کمشنر کیساتھ اس جرگہ میں وحدت کونسل اور قوم کیطرف سے ایم ڈبلیوایم کے صوبائی سیکریٹری جنرل مولانامحمداقبال بہشتی،مولاناسیدعبدالحسین،مولاناسیدین،حاجی علی دادخان سمیت آٹھ افرادنے شرکت کی۔
اس جرگہ کی دوسری نشست12اپریل کو کوہاٹ کمشنر آفس میں ہوا،جسمیں فریق دوم(قابض شیخان قبیلہ) کی کوشش تھی کہ پہلے کوئلہ کا اخراج شروع ہو، بعدمیں "رواج اورقبائلی مشران" کے ذریعے مذاکرات جاری رہیں۔(یادرہے کہ رواج کوئی قانون نہیں،بلکہ صوابدیدی رائے ہوتی ہے)جبکہ اہلیان منطقہ کچئ کاموقف یہ ہے کہ ملکی قانون اور محکمہ مال کے کاغذات وریکارڈ کے مطابق عادلانہ فیصلہ ہو۔
دوسری نشست12اپریل کے بعد 26اپریل کواراکین جرگہ نے ضلع اور علاقہ غیرسے چند کلومیٹر کے فاصلے کچئ قلعہ میں مذاکرات کیئے جسمیں علاقائی مشران،چیف جسٹس ر سید ابن علی کے علاوہ مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی سمیت صوبائی کابینہ کےچار اراکین موجود تھے۔حکومت کیطرف سے ڈپٹی کمشنرپورے عملے کیساتھ اور اورکزئی اے پی اے بھی تھے۔اس موقع پر وحدت نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے علامہ اقبال بہشتی نے کہا کہ "پولٹیکل انتظامیہ کی بنیادہی لاقانونیت یعنی چالیس ایف سی آر(جسکو مقامی اصطلاح میں کالا قانون کہتے ہیں)پر استوارہے"اورصوبائی انتظامیہ اپنے ہی محکمہ مال کے نقشے،ریکارڈ وقوانین کی خلاف ورزی کررہی ہے۔لہذا ان سے زیادہ توقع نہیں،لیکن ہم انشاءاللہ آخری حد تک قانونی جنگ لڑینگے۔