وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا ہے کہ معاشرے میں بگاڑ کی وجہ معاشرے کا ہر فرد ہے. جس معاشرے میں بدمعاش کو صاحب عزت سمجھا جائے اور خاک نشین مومنین کو دھتکارا جائے وہاں بدکاری مخالف گفتگو کیا معنی رکھ سکتے ہیں. ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب سیکرٹریٹ میں ضلع غربی لاہور کے عہدیداروں کامران جعفری، آغا علی ،سید علی رضا کاظمی اور دیگر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کی تربیت کا کوئی مثالی کردار نہیں ملتا نہ ہی نوجوانوں اور جوانوں کی اخلاقی تربیت کیلئے سرکار فکر مند دکھائی دیتی ہے جبکہ دوسری جانب مغربی میڈیا اور ہندوستانی مکاریوں پر مبنی سیریلز اور فلمیں، لاکھوں بیہودہ ویب سائٹس کی یلغار کس طرح ہم معاشرے کے بگاڑ کو روک سکتے ہیں. نومولود بچے سے لے کر ایک پختہ ذہنیت کی عُمْر تک کے افراد کیلئے مغرب نے اپنی مرضی کی تربیت کا مواد بنا کر رکھا ہے اور بلا معاوضہ وہ ہمارے معاشرے میں اس کی ترسیل کا کام بھی بخوبی انجام دے رہا ہے جبکہ اقبال کے شاہین اور قائد کے جاں نثاران خواب غفلت میں پڑے ہیں. اس حوالے سے مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی حسینی خامنہ ای سے کسی جوان نے جب پوچھا کہ اگر آپ سپریم لیڈر نہ ہوتے تو کیا ہوتے تو اس سوال کے جواب میں رہبر معظم نے فرمایا کہ "اگر ایسا ہوتا تو میں جنگ نرم کا سپاہی ہوتا" یعنی سوفٹ وار اس قدر اہمیت کی حامل ہے اور ہم نے یہ میدان ذاتی نشر و اشاعت کے سوا کچھ نہیں سمجھا اور خالی چھوڑ رکھا ہے۔
علامہ عبد الخالق اسدی نے حکومتی اور ریاستی اداروں کے ذمہ داران سے اپیل کی ہے کہ حقیقی معنوں میں اسلامی تعلیمات پر مبنی مواد بنایا جائے اور ماں کی گود سے لے کر ایک پختہ جوان بننے تک کیلئے تربیت و تعلیم کا نظام بنایا جائے تاکہ معاشرے میں بدمعاشوں کی بجائے صاحب عزت کو عزت مل سکے. سڑکوں، ہسپتالوں اور دیگر ضروریات زندگی کے ساتھ ساتھ ان سب سے اہم اخلاقی تربیت ہے یقیناً عوامی ٹیکس کا پیسہ اگر عوام کی حقیقی معنوں میں اسلامی تربیت پر خرچ ہو تو تمام گروہ خوش ہوں گے سوائے اس گروہ کے جو خدا اور اس کے نیک بندوں کے دشمن ہیں۔