چھبیس مارچ تک شہداء کمیٹی کے تمام بائیس مطالبات پر مکمل عملدارآمد نہ ہوا تو ایک نئی تحریک کا آغاز کیا جائے گا،علامہ مقصودڈومکی

07 مارچ 2015

وحدت نیوز (شکارپور) چیئر مین شہداء کمیٹی علامہ مقصودڈومکی نے کہا کہ چھبیس مارچ تک شہداء کمیٹی کے تمام بائیس مطالبات پر مکمل عملدارآمد نہ ہوا تو ایک نئی تحریک کا آغاز کیا جائے گا،سندھ حکومت کی جانب سے سانحہ شکارپور کی تحقیقات انتہائی سست روی کا شکارہیں ، شہداء کمیٹی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، وزیر اعلیٰ سندھ خود Apexکمیٹی کے تحت سندھ بھر میں تکفیری عناصر کے خلاف آپریشن میں رکاوٹ بن رہے ہیں ، جو کہ سراسر وعدہ خلافی ہے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی ، مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی ، علامہ حیدر علی جوادی ،صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی ، چیئر مین شہداء کمیٹی علامہ مقصودڈومکی ،مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان بردار تہور عباس حیدری،سینئر نائب صدر شیعہ علماء کونسل علامہ ارشاد حسین نقوی ،چیئرمین سندھ قومی محاذریاض چانڈیو سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے وارثان شہداء کمیٹی کے زیر اہتمام لکھیدرچوک گھنٹہ گھر شکار پورپرمنعقدہ سانحہ مسجد کربلائے معلیٰ کے شہداء کے چہلم کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئر مین شہداء کمیٹی علامہ مقصودڈومکی نے کہا کہ چھبیس مارچ تک شہداء کمیٹی کے تمام بائیس مطالبات پر مکمل عملدارآمد نہ ہوا تو ایک نئی تحریک کا آغاز کیا جائے گا،سندھ حکومت کی جانب سے سانحہ شکارپور کی تحقیقات انتہائی سست روی کا شکارہیں ، شہداء کمیٹی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، وزیر اعلیٰ سندھ خود Apexکمیٹی کے تحت سندھ بھر میں تکفیری عناصر کے خلاف آپریشن میں رکاوٹ بن رہے ہیں ، جو کہ سراسر وعدہ خلافی ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں نشاندہی کے باوجود کالعدم تکفیری دہشت گرد جماعتوں کے جھنڈوں اور وال چاکنگ کے خلاف کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے، بعض تکفیری مدارس کے خلاف آپریشن ہوا، سانحہ شکارپور میں ملوث بعض دہشت گرد گرفتار ہوئے یہ عمل قابل تحسین ہے لیکن ، دہشت گردوں کے حمایتیوں اور خودکش حملہ آور تیار کرنے والے بڑے مدارس کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی، جبکہ کسی ایک مجرم کو نہ ہی اب تک تختہ دار پر لٹکایا گیا نہ ہی سانحہ شکارپور سمیت اہل تشیع پر ہونے والے کسی دہشت گرد حملے کا کیس فوجی عدالت کو بھجوایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے شہداء کمیٹی کے مطالبات پر سنجیدگی سے عمل درآمد نہ کیا تو ہم سندھ کے غیور عوام کے ہمراہ ایک مرتبہ پھر کراچی کا رخ کرنے پر مجبور ہونگے اور مطالبہ وہی ہو گا جو کوئٹہ میں تھا ۔

 

انہوں نے حب میں ڈاکٹر قاسم شاہ کی شہادت پر افسوس کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ سندھ اور بلو چستان کی حکو متیں سرحدوں پر سیکیو رٹی کے انتظا ما ت سخت کریں، علما ئے کرام اور دیگر اہم شخصیات کوتحفظ فراہم کیا جا ئے اور ہم نے جو مطالبات پیش کیے تھے ان پر فوری عملدرآمد کیا جا ئے ، انہوں نے کہا کہ 6ما رچ کو سانحہ شکارپور کے شہداء کا چہلم منا یا جا ئے گا جس میں ملک بھر سے علما ئے کرام اور سیا سی و سما جی رہنما شر کت کریں گے ، ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے مدارس سے اسلحہ بر آمد کر نے کا جو دعوی ٰ کیا تھا وہ قوم کے سامنے لا یا جا ئے اور ان مدارس کے خلاف کارروائی کی جا ئے ، مو لا نا مقصود ڈو مکی نے پریس کانفرنس کے دوران شکا رپورپو لیس کی جا نب سے دہشت گردوں کے خلاف کا رروائی میں پیش رفت کو بھی سرا ہا۔

 

علامہ مقصود حسین ڈومکی نے کہا کہ جن مدرسوں میں قرآن اور دین کی تعلیم دی جاتی ہے وہ مدارس احترام کے لائق ہیں اور جن مدارس میں دھماکوں اور انسانیت کے قتل کی تربیت دی جاتی ہے وہ مدارس نہیں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں، سندھ میں ایک دو نہیں بلکہ بڑی تعداد میں غیر رجسٹرڈ مدارس موجود ہیں، شکارپور سانحے کے بعد سندھ حکومت کو فوری طور پر اندرون سندھ آپریشن کرنے کی ضرورت تھی لیکن سندھ حکومت اندھی اور گونگی ہوچکی ہے ،اس کو عوام کی جان و مال کی فکر نہیں ،سندھ حکومت میں بیٹھے نمائندگان صرف اپنے گھر بھرنے کیلئے اقتدار میں آئے ہیں، کراچی میں وزیر اعلیٰ ہائوس پر دھرنا دینے کا مقصدر صرف یہ تھا کہ سندھ حکومت اپنا قبلہ درست کرے اور شہدا کے ورثا کے ساتھ انصاف کیا جائے لیکن حکومت کے دعوے دعوے ہی رہے ۔ اندرون سندھ پاک فوج کے آپریشن کی سخت ضرورت ہے ،رینجرز اور پولیس سے بات بڑھ چکی ہے ، ہم کسی ایک فرد یا جماعت کی بات نہیں کرتے جو مجرم ہے اس کیخلاف کارروائی کی جائے ، سانحہ شکار پور کے ملزمان گرفتار تو ہوچکے ہیں لیکن ان کو سیاست دانوں کی سرپرستی حاصل ہے، کوئی بھی سانحہ ہو ،سب کے ملزمان کے فوجی عدالتوں میں مقدمات چلنے چاہئیں ۔کراچی آپریشن جاری رہنے کے بعد بھی کراچی میں ٹارگٹ کلنگ جاری ہے، حکومت چاہے وفاقی ہو یا صوبائی اس کی رٹ اسکے ہاتھ سے نکل چکی ہے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree