پی ٹی آئی خیبر پختونخواہ میں امن و امان کی مخدوش صورت حال پر فوری ایکشن لے، ناصر شیرازی

12 فروری 2014

وحدت نیوز (ڈیرہ اسماعیل خان) مجلس وحدت مسلمین نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم خیبر پختونخواہ کے آئندہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ مجلس وحدت مسلمین کے یہاں کے مقامی رہنماؤں نے بھر پور یقینی دہانی کرائی ہے کہ وہ ڈیرہ اسماعیل خان میں تمام یونین کونسلز میں اپنے امیدوار لائیں گے اور اپنی بھر پور سیاسی قوت کا مظاہرہ کریں گے۔مجلس وحدت مسلمین نے بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات میں بھی بھر پور حصہ لیا تھا اور بھر پور کامیابی حاصل کی تھی۔ اسی طرح صوبہ پنجاب اور سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں بھی ایک بھاری تعداد میں بھی امیدواروں نے مجلس وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے کاغذات جمع کرائے جو کہ بدقسمتی سے ملتوی ہو گئے۔ جس کی وجہ خود وفاق کا بلدیاتی انتخابات میں دلچسپی نہ لینا ہے۔ اور وہ اقتدار کو عوامی سطح پر منتقل کرنے میں خود روکاوٹ ہیں۔ان خیالات کا ظہار سید ناصر عباس شیرازی مرکزی سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اپنے دورہ ڈیرہ اسماعیل خان کے دوران پریس کانفرنس کرتے ہو ئے کیا ، اس موقع پرمولانا زاہد حسین جعفری، تہور عباس ایڈووکیٹ،آصف رضا ایڈووکیٹ اور ملک خادم حسین اعوان بھی موجود تھے۔

 

ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ ہمارا دورہ ڈیرہ اسماعیل خان بنیادی طور پر سیاسی ہے ۔ اس دورے میں ہم نے مختلف عمائدین اور سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں کیں ہیں،انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت وقت پر بلدیاتی نتخابات کروا کر باقی دونوں صوبوں کیلئے ایک مثال قائم کرے گی۔ انتخابات کے حوالے سے ہمارے کچھ تحفظات ہیں جن میں غیر جانبدار الیکشن کمیشن کاتقررہونا چائیے، جماعتی بنیادوں پر انتخابات کرائے جائیں جن میں شفافیت نظر آنی چائیے۔

 

انہوں نے کہا کہ ہم ٹانک اور ڈی آئی خان میں ٹارٖگٹ کلنگ کا شکار ہونے والے شیعہ نوجوانوں کے قتل عام کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور گورنمنٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائے اور صوبے میں ملت تشیع کے تحفظ کو یقینی بنائے اور ہمارے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خیبر پختونخواہ میں لاء اینڈ آرڈ کی ابتر حالت پر تشویش ہے۔ ہم KPKحکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ لاء اینڈ آرڈ کی صورتحال بہتر بنائے۔ وطن عزیز میں ایک مرتبہ پھر مذاکرات کے نام پر وطن دشمنوں کو تقویت دینے کے گھناونے کھیل کا آغاز کر دیا گیا ہے۔آٹھ ماہ کے تلخ تجربات کہ جس میں مذاکرات کی غیر مشروط پیش کش کا اتنا مہلک جواب ملا کہ ملک کی چولیں ہل کے رہ گئیں۔آرمی جرنیل ،پولیس اہلکار، پولیس افسران، زائرین، غیر مسلم شہری ،عام شہری ، بے دریغ شھید کئے جا رہے ہیں ،جیلیں توڑی گئیں،ملا برادرز کو ماورائے عدالت رہا کیا گیا اور پے درپے اسٹیٹ کو چیلنج کیا گیا۔اس المناک تباہی کے بعد ایک دفعہ پھر مذاکرات کے نام پر وطن کی سا لمیت اور شھداء کے پاک لہو کو بیچنے کے ناپاک عمل کا آغاز ہو گیا ہے۔طالبان دہشتگردوں نے قبل از مذاکرات اپنے سینکڑوں ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ایسی پری کنڈیشنز نا قابل قبول اور دہشتگردں کی طاقتوں میں بے پناہ اضافے کا موجب ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادا روں اور عدلیہ کا تمسخر اڑانے کے مترادف ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین دہشت گردوں سے مذاکرات کے نام پر ملک دشمنوں کو طاقتور کرنے کے مکرہ وترین کھیل کو مکمل مسترد کرتی ہے اورآپ کے ذ ریعے قوم کے ساتھ چند سوالات اٹھا چکی ہے۔

-1 کیا طالبان سے مذاکرات کیلئے کوئی گارنٹی موجود ہے؟ ہیں تو وہ کون ہیں ؟ کیا تحریری گارنٹی موجود ہیں ؟
-2 ہزاروں محافظینِ وطن کے اعلانیہ قاتلوں سے مذاکرات کرنے ہیں تو ملک بھر میں چھوٹے چھوٹے قتل کے مقدموں میں سزا یافتہ افراد کو قید کرنے کا کیا جواز ہے؟قاتلوں کو عام معافی دے کر ملک کو بنانا ریپبلک اعلان کر دیا جائے تاکہ جس کے پاس طاقت ہو وہ مذاکرات کے نام پر اپنے مطالبات منوائے اور قانون ،عدلیہ ،اور آئین کا تصور ختم ہو کر رہء جائے۔
-3 ان مذاکرات کی آئینی حیثیت کیا ہے؟ کیوں کہ آئین پاکستان ریا ستی قانون کو نہیں ماننے والوں کالعدم جماعتوں سے مذاکرات کو رد کرتا ہے ۔
4۔کیا طالبان سے مذکرات کے نام پر دہشت گردی کو دی جانے والی رعائتیں اور مربوط معاملات ان کیمرہ نہیں ہونے چاہئیں۔ کیا ان کی تمام تر تفصیلات میڈ یا اور عام لوگوں کے لیے واضح نہیں ہونی چاہئیں۔۔۔؟خفیہ مذاکرات چہ معنی دارد۔۔؟
5۔دہشت گردوں سے مذاکرات کا دم بھرنے والے مظلومین اور شھداء کے تشفی کے لیے کیوں نہیں جاتے ؟وارثان شھداء سے رائے کیوں نہیں لی جاتی؟صرف دہشت گرد وں اور ان کے سرپرستوں کی رائے کیوں اہم ہے؟
6۔امریکی پٹھو ،عرب ممالک کے مسلسل دورہ جات اور طالبان کے لیے حکومتی نرم گوشہ کن مفادا ت کے پیش نظر ہے؟
7۔ کیا نام نہاد مذاکراتی عمل کا یہ دورانیہ متعین شدہ ہے ؟ ہے تو کیا ؟نہیں ہے تو کیوں؟
8۔وطن عزیز میں دہشت گردی کے سب سے بڑے شکار مکاتب فکر اور جماعتوں کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا جاتا ؟
9۔4رکنی مذکراتی ٹیم کا ماضی شیعہ دشمنی اور تعصب سے بھرا ہے۔ میجر عامر ،شہیدعارف حسین الحسینی کے قتل میں ملوث پایا گیا ہے۔ رستم مہمند 1988سانحہ ڈیرہ اسماعیل خان کہ جس میں دسویوں افراد شہید ہوئے تھے کا مرکزی ملزم ہے۔

 

نا صر شیرازی کا مذید کہنا تھا کہ اس بات کا واضح ثبوت موجود ہے کہ شیعہ اور اہل سنت کے قاتلوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔ مذہبی آزادی پر قد غن لگانا طالبان کا اعلانیہ مطالبہ رہا ہے۔ مذاکرات کے پردے میں مذہب کے نام پر ملک میں تباہ کن تبدیلیاں مقصود ہیں۔ جن کا ہدف طالبان کو حکومت میں شریک کرنا اور طالبان کے نظام کو قانونی شکل میں رائج کرنا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین اس تمام عمل کو پاکستان توڑنے کی عالمی سازش کا حصہ قرار دیتی ہے اور بھر پورعوامی حمایت کے ساتھ فی الفور منظم اور بھر پور فوجی کاروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔ دہشت گردوں سے مذکرات کو مسترد کرتے ہوئے قانون،آئین،اور عدلیہ کی بلادستی کو یقینی بنانے کا عہد کرتی ہے۔ اس سلسلے میں 2 فروری کو کوئٹہ میں عظیم الشان امن کانفرنس بیاد شھدائے پاکستان میں عوامی لائحہ عمل کا اعلان کرچکی ہے۔ اس کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل پاکستان ،منہاج القرآن پاکستان،اقلیتی نمائندے اور کئی دیگر پارٹیاں بھی شریک تھیں۔ عوامی قوت سے دہشت گردوں کو شکست دیں گے جس کا عملی مظاہرہ ایک مرتبہ پھر ہنگو کی سرزمین پر شہید اعتزاز حسن نے کیا ہے۔ حسینی عزم سے یذیدیت کو شکست فاش دیں گے اور سیاسی طالبان اور قلمی دہشت گردوں کے ہتھکنڈوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے چاہے ہمیں ہزاروں شھداء کے مقدس لہو کی قربانی بھی کیوں نہ دینی پڑے ۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree