وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کے زیراہتمام افواج پاکستان اور شہدائے پاکستان سے اظہار یکجہتی کیلئے پیامِ شہداء و اتحادِ امت کانفرنس منعقد ہوئی، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی، مرکزی مسئول شعبہ خواتین محترمہ سکینہ مہدوی، منہاج القرآن کے ناظم اعلٰی خرم گنڈا پور، علامہ ابوزر مہدوی، علامہ حسن ہمدانی، مولانا ہاشم موسوی، ممبر بلوچستان اسمبلی آغا سید رضا، مسیحی برادری سے بشپ نذیر عالم نے شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب میں مرکزی ترجمان اور مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ آج ان کی یاد منائی جا رہی ہے جن کے بارے میں یہ سوال ہے کہ کس جرم میں مارے گئے، اگر میں کہوں کہ پاکستان میں شریعت کے تحت حکومت قائم کی جائے تو کوئی غیر مسلم بھی انکار نہیں کرے گا، کیونکہ سب جانتے ہیں کہ اسلام امن کا دین ہے، آج اسلام کے نام پر جو تماشہ کیا جا رہا ہے اس کی وجہ سے لوگ شریعت سے ڈر رہے ہیں، یہ بزدل حکومت اپنے پانچ سال پورے کرنے کیلئے حیلے بہانے بنا رہی ہے، نام نہاد اسلامی جماعتوں کے رہنماء طالبان کی محبت میں اتنا گر گئے کہ یہ کہہ گئے کہ کربلا میں دونوں طرف صحابی تھے، یہ بغض چودہ سو سال سے ان کے دلوں میں تھا، قاتل و مقتول کی تمیز بھول گئے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب میں ممبر صوبائی اسمبلی مجلس وحدت مسلمین بلوچستان سید محمد رضا آغا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے دھرنے میں ہم بہت سی باتیں سن کر خاموش تھے، لوگوں کی باتیں بھی سنیں، طعنے بھی سنے، مگر خدا کے کرم سے ہمارے فیصلہ جات سے ثمرات ملے، میں ایک مدرس کی حیثیت سے کام کرتا تھا، مجھے مجلس وحدت نے اتنی ہمت دی کہ میں ملت کیلئے کچھ کر سکوں، طویل انتظار کے بعد خدا نے ہمیں ایسی قیادت بخشی جس نے ہمیں راہِ حل دکھائی، میں نے وزیراعظم کو بھی یہ کہا کہ پاکستان میں موجودہ حالات اور کوئٹہ کے حالات کو درست کرنے سے آپ کا بھاری مینڈیٹ رکاؤٹ ہے؟؟ ہم پاکستان کی بات کرنیوالے 6 کروڑ امن پسند شیعہ، امن پسند اقلیتیں آپ کو نظر نہیں آتے، آپ کو دہشت گردوں کا ساتھ زیادہ عزیز ہے؟ خدا کی قسم آپ ان کیخلاف فیصلہ کریں پوری قوم آپ کیساتھ ہے، اس بھاری مینڈیٹ کا کیا فائدہ ہوا، کیا آپ کو عوام نے اسی لئے منتخب کیا ہے؟؟ اُن کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت نے ہمیں اس قابل بنایا ہے کہ ہم ظالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکیں، اس کربلائی درس کا استعمال ہماری موجودہ قیادت نے دیا۔ میں لاہور کی خواتین کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے پاکستان میں جاری کرائسز میں شہداء کی یاد میں پروگرام منعقد کیا، آج کا پروگرام شاہد ہے کہ شہید زندہ رہتا ہے اور ظالم ذلیل و خوار ہوتا ہے، وہ دن دور نہیں کہ ان شہداء کا لہو ملک میں امن کی صورت میں مہکے گا۔
سید محمد رضا کا مزید کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین ہر قسم کے تعصبات سے بالاتر امن کیلئے ملک میں کوشاں ہے، ہم کبھی شہداء کے ورثاء کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے، اسلامی معاشرے میں خواتین کا کردار امتیازی حیثیت کا حامل ہے، مغرب آزادی کے نام پر آوارگی پھیلاتا ہے جبکہ اسلامی معاشرے میں خواتین کا کردار عزت و حرمت، عفت و شرافت کا ہے، مجلس وحدت مسلمین میں مردوں کیساتھ خواتین سیاسی و مذہبی عمل میں شانہ بشانہ ہیں، طالبان خواتین کی حیثیت کو کم کرنا چاہتے ہیں، ظلم کا نشانہ بناتے ہیں، ہماری خواتین حقوق کی جنگ میں ملک میں اہم ترین کردار ادا کر رہی ہیں۔ ہم امن کیساتھ، جیو اور جینے دو کی پالیسی پر گامزن ہیں، اقلیتوں کو اسلام کے مطابق حقوق دینے کے حامی ہیں، ہم وطن کی خاطر اپنا سب کچھ لُٹا سکتے ہیں، ہماری خواتین نے اپنے بیٹے، بھائی، شوہر، اسلام اور پاکستان پر قربان کئے، ہم ان ماؤں، بہنوں کو سلامِ عقیدت پیش کرتے ہیں، آپ کی قربانی کامیابی کا باعث بنے گی، عالمی سطح پر انقلابات میں خواتین کا کردار برابر کا ہے۔ طالبان جیسے ظالموں سے مذاکرات نہیں کئے جانے چاہئیں، ہم ہر سطح پر اس کی مذمت کرتے ہیں۔ مٹھی بھر دہشت گردوں کے ہاتھوں ملک کو ہرغمال بنا دیا گیا ہے۔
مسیحی رہنما بشپ نذیر عالم نے اپنے خطاب میں کہا کہ امن کی اس کوشش میں سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت مسلمین کیساتھ ہمارا بھی نام ساتھ رکھا جائے، ہم آپ کیساتھ کھڑے ہیں، ہم اولادِ آدم ہیں، ہم حق کیلئے ایک ہیں، نبیوں کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر انسان کامیابی سے ہمکنار ہو سکتا ہے، معاشرے میں بہتری کیلئے ایک دوسرے کا احترام انسانیت کے ناطے ضروری ہے، ان شہداء کو ان لوگوں نے شہید کیا جو انسان کے روپ میں بھیڑیئے ہیں۔ آئیں مل کر اس وطن کو بچائیں، انسان کی عزت کریں، انسانیت کی قدر کریں۔ ہم دہشت گردی کیخلاف سخت اقدام کی حمایت کریں گے، افواجِ پاکستان جب بھی دہشت گردوں کیخلاف کھڑے ہوں گے ہم سب ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بات یاد رکھی جائے جب تک پاکستان میں ایک بھی کربلائی زندہ ہے، تم جھک سکتے ہو، ہم ان یزیدی طاقتوں کے سامنے نہیں جھک سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ گواہ ہے ہم پوری دنیا کو پیغام دے رہے ہیں کہ ہم دہشتگردوں کے سامنے جھکیں گے نہیں۔ لبیک یاحسین (ع) کا نعرہ انسانیت کا نعرہ ہے، یہ نعرہ انسانیت کی فلاح کا باعث ہے۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ حسین سب کا ہے، دنیا میں جہاں بھی حُسینیوں سے مقابلہ ہے، وہاں ان کا حال دیکھنے والا ہے، پناہ مانگتے ہیں تو پناہ نہیں ملتی۔ یہ دہشت گرد اولیاء اللہ کے دشمن ہیں، اللہ کے دشمن ہیں۔ شہداء کے ورثاء کو سلام پیش کرتا ہوں جو استقامت کیساتھ ہماری استقامت میں اضافے کا باعث ہیں۔ ہم اعلان کر رہے ہیں کہ فوج ہمت کرے ہمیں اپنے آگے پائے گی، ہمارے سینے حاضر ہیں۔ کانفرنس کے آخر میں طالبان سے مذاکرات کیخلاف قراردار منظور کی گئی اور کہا گیا کہ شہداء کے ورثاء اس خون کا سودا نہیں ہونے دیں گے، ہم پاک فوج کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہو کر دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے، وطن عزیز کو دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیں گے۔