وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ روز روزنامہ جنگ اور جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کو فتویٰ کا اختیار دینے کی خبر سیاق و سباق سے قطع نظر کانٹ چھانٹ کے بعد شائع اور نشر کی گئی، مکتب اہل بیت (ع) کا مؤقف اس سلسلے میں بالکل واضح اور شفاف ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اہل تشیع کے نزدیک، فتویٰ دینے کا اختیار گلی محلے کے مولانا صاحبان کو حاصل نہیں۔ فتویٰ دینے کے لیے 16 سے زیادہ علوم پر مکمل دسترس اور عملی تبحر ضروری ہے لہٰذا مکتب اہل بیت (ع) میں فتویٰ سازوں اور فتویٰ بازوں کی کوئی گنجائش نہیں لہٰذا حقائق اور عملی باتوں کو مسخ کر کے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش خود ایک جرم ہے۔ مکتب اہل بیت (ع) کی تعلیمات کی روشنی میں غیر اسلامی حکومت اور لادینی نظاموں کے بنائے ہوئے کسی بھی ادارے کو دین کے بارے فتویٰ دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ورنہ سرکار کے نمک خواروں کے غیر علمی فتاویٰ اسلام اور دین کی روح کو مسخ کر دیں گے اور اسلام کا حلیہ مکمل طور پر بگڑ کر رہ جائے گا۔ البتہ اگر کسی ملک اور سرزمین میں اسلامی نظام قائم ہو جائے اور اسلامی نظام کی روح کے مطابق ایسے ادارے وجود میں آ جائیں جہاں علم و تقویٰ اور اخلاقی فضائل کے حامل مجتہدین بیٹھ کر قرآن و سنت اور اسلامی مصادر کی بنیاد پر معاشرے کے مسائل کے حل کے لیے کسی رائے پر متفق ہو جائیں تو یہ قابل عمل اور قابل قبول ہے۔