وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پشاور میں مسجد و امام بارگاہ میں ہونے والے خود کش حملے میں قتل ہونے والے آٹھ سے زائد پاکستانیوں کی شہادت پر گہرے غم اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردانہ کاروائی کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ملک دشمن اور اسلام دشمن طالبان دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کرنے والے پاکستان کے عوام کو بتائیں کہ آخر کتنے پاکستانیوں کا مزید خون درکار ہے اور آخر کتنے پاکستانیوں کے مزید قتل عام کے بعد امن قائم ہو گا؟ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حکومت پاکستان نے مذاکرات کے نام پر طالبان دہشت گردو ں کو پاکستانی شہریوں کے قتل عام کا لائسنس جاری کر دیا ہے اور ایک مرتبہ پھر پشاور ملت جعفریہ کے عمائدین کے خون سے مقتل گاہ بنا ہوا ہے، ان کاکہنا تھا کہ پشاور میں علی اصغر قزلباش کی شہادت کے بعد ولی اللہ پر حملہ کیا گیا اور پھر یکے بعد دیگرے تیسرے حملے میں ملت جعفریہ کے عمائدین کو خود کش دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا جانا خیبر پختونخواہ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پشاو ر میں شب خون مارے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پاکستان کے ان تمام سیاسی و مذہبی بے غیرت قائدین سے سوال کیا ہے کہ وہ بتائیں کہ آخر مملکت خداداد پاکستان میں کب تک خون کی ہولی کھیلی جاتی رہے گی اور ملک دشمن و اسلام دشمن طالبان دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کے نام پر پاکستانیوں کو موت کی نیند سلایا جاتا رہے گا ا نہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں کی اپنی اولادیں ملک سے باہر عیش و عشرت کی زندگیاں بسر کر رہی ہیں جبکہ پاکستان کے بیٹوں کو طالبان دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خیبر پختونخواہ اور وفاقی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک دشمن اور اسلام دشمن طالبان دہشت گردو ں کے ساتھ مذاکرات کے بجائے فی الفور فوجی کاروائی عمل میں لائی جائے ورنہ وہ وقت اب دور نہیں کہ پاکستا ن کے عوام کے ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں تک جا پہنچیں گے۔