وحدت نیوز(اسلام آباد)نجی ٹی وی چینل جیو اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ(PFUJ)کے اعلیٰ سطحی وفد نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےسربراہ علامہ ناصر عباس جعفری سے سینٹرل سیکریٹریٹ میں ملاقات کی اور جیو نیوزکے پروگرام نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ میں تکفیری دہشت گرد جماعت کے سرغنہ کی جانب سے اہل تشیع مکتب فکر کی توہین و تکفیر پر تحریری معذرت پیش کردی ، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی ، مرکزی سیکریٹری امورسیاسیات سید ناصر شیرازی ، میڈیا کوآرڈینیٹر پنجاب مظاہر شگری، میڈیا کوآرڈینیٹر اسلام آباد حسنین زیدی بھی موجود تھے، صحافیوں کے وفد میں جیو نیوزاسلام آباد کے بیوروچیف رانا جواد، پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ سمیت دیگر بھی شامل تھے۔
وفد سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی متحد ہیں مخصوص سوچ رکھنے والے تکفیری گروہ کی حوصلہ شکنی کی جائے،وطن عزیزکے شیعہ سنی مسلمانوں نے مل کر مملکت خدادا پاکستان کے حصول میں کلیدی کردار ادا کیا،دہشت گردوں کے سرپرست امریکہ اسرائیل اور بھارت ہیں،جنہیں مستحکم پاکستان منظور نہیں،وہ مذہبی گروہ جن کے مراکزانڈیا میں ہیں اوروہاں تمام مکاتب فکر موجود ہیں وہ انڈیا میں کسی مکتب فکر کی کیوں تکفیر نہیں کرتے کیا ان کو صرف پاکستان کو ہی غیر مستحکم کرنے کا ایجنڈا دیا گیا ہے ؟دہشت گردی کی ناسور جہاد افغان کا تحفہ ہے،جنرل ضیاء نے ان درندوں کو پال کر پاکستان کی سالمیت کو خطرے سے دوچار کر دیا،انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شیعہ سنی عوام نے ملکی سلامتی کے لئے یکجہتی اور وحدت کا اظہار کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ دہشت گرد ٹولہ کی جانب سے فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے،پاکستان کے ذرائع ابلاغ اور اس شعبے سے منسلک باشعور افراد نفرت پھیلانے والوں کے پرچار سے اجتناب کریں،ملک میں اتحاد وحدت اور بھائی چارے کی فضا قائم کرنے میں صحافتی اداروں کو کلیدی کردار ادا کرنا چاہئے،صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے ،اگر اس اہم ادارے نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تو ملک نہ ختم ہونے والے بحرانوں کا شکار ہو گا،وہ گروہ جو کسی بھی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہوں اور مسلمانوں کی تکفیر اور نفرت پھیلانے کا باعث ہو اُن کو میڈیا میں کسی طور پر جگہ دینا اور روشناس کرنا صحافتی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ میڈیا عوام کو ہیجانی کیفیت میں مبتلا کرنے کے بجائے اتحاد ووحدت اور حب الوطنی کا درس دے،پاکستان ہے تو ہم سب ہیں ،سانحہ پشاور کےبعد پوری ملت پاکستان او ر تمام ریاستی اداروں کے درمیان دہشت گردی کے سد باب کیلئے قومی ہم آہنگی تشکیل پائی ، جس میں میڈیا نے بھی موثر کردار اد اکیا، لیکن گذشتہ دنوں جیوٹی وی کے پروگرام میں مسلمہ اسلامی مسلک اہل تشیع کے خلاف ایک ایسے شخص کی جانب سے توہین و تکفیر آمیز رویہ اختیار کیا گیاجو کہ ریاست پاکستان کے حکم کے مطابق کالعدم جماعت کا سرغنہ ہے،آزادی اظہار کی آڑ میں آئین پاکستان کسی بھی شخص کو مسلمہ اسلامی مسلک کے خلاف سر عام ہرزہ سرائی اور اسے کافر قرار دینے کی اجازت نہیں دیتا ،جیو ٹی وی کے مختلف پروگرامات میں اس سے قبل بھی مقدسات اسلامی پر حملے ہو ئے، جن سے نا فقط اہل تشیع بلکہ اہل سنت برادران کی بھی دل آزاری ہو ئی، جیو ٹی وی کو اپنی ذردصحافتی پالیسی میں تبدیلی لانا ہو گی، اس بات کو بھی مد نظر رکھنا ہو گا کہ اظہار رائے کی آڑ میں کسی مسلمہ اسلامی مسلک کے پیروکاروں کی توہین اور تذہیک نہ ہو ، جن گروہوں اور جماعتوں کو ریاست پاکستان نے کالعدم قرار دیا ہو انہیں اپنے چینلز پر جگہ نہ دی جائے،ایسے عناصر کو ذرائع ابلاغ میں جگہ دینا خود قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد میں سب سےبڑی رکاوٹ ہے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر افضل بٹ نے علامہ راجہ ناصر عباس کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ملکی استحکام ،امن اور ترقی کا واحد حل تمام مسالک اور مکاتب کے درمیان وحدت اور یکجہتی ہے شدت پسندی کے خاتمے کے لئے ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔جیونیوز کے بیورو چیف رانا جواد نے علامہ ناصر عباس جعفری کی گفتگو سننے کے بعد مذکورہ پروگرام کے نشر اور اہل تشیع کی دل آزاری ہونے پر اپنے ادارے کی جانب سے تحریری طور پر معذرت طلب کی، انہوں نے کہا کہ جیو نیٹ ورک تمام مسالک اسلامی کے درمیان بھائی چارگی اور محبت کے فروغ کا قائل ہے، بانیان پاکستان کے فرامین کی روشنی میں پاکستان میں تمام مسالک اور مذاہب کو مکمل آزادی حاصل ہے اور ہم اس آزادی کی قدر کرتے ہیں ، انہوں نے ایم ڈبلیوایم کے قائدین کو یقین دلایا کہ مذکورہ پروگرام کہ جس کی وجہ سے کڑوڑوں اہل تشیع پاکستانیوں کے دل رنجیدہ ہو ئے ہیں ، ہمارا ادارہ اس پر آن ایئر معذرت خواہی بھی کرے گا۔