وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے افغانستان کے صوبہ قندوز میں ہزارہ شیعہ مسجد میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی کابل میں شیعہ مسجد کو نشانہ بنایا گیا جس میں بیشتر نمازی شہید ہوئے۔افغانستان میں شیعہ ہزارہ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ایسا لگتا ہے جیسے افغانستان کو داعش اور دیگر عالمی دہشت گرد تنظیموں نے اپنی محفوظ پناہ گاہ بنا لیا ہے۔مختلف طبقات کے تحفظ کے لیے طالبان کے دعوے اپنا کھوکھلا پن ظاہر کرنا شروع ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست میں بسنے والے ہر فرد کا بنیادی حق ہے۔کسی بھی حکومت کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی سلامتی کو یقینی بنائے۔محض اقتدار پر قبضہ کر لینے کا نام حکومت نہیں ہے۔ ریاست کو دیگر تقاضے بھی نبھانے پڑتے ہیں۔شیعہ ہزار ہ مسجد میں دھماکہ سیکورٹی معاملات پر حکومت کی کمزور ی کو ظاہر کرتا ہے۔نماز جمعہ کے وقت شیعہ مسجد میں دھماکہ اس حقیقت کا بھی عکاس ہے کہ شیعہ مخالف عناصر افغانستان کے اندر سرگرم ہیں اور اپنے شرپسندانہ عزائم کی تکمیل میں بلارکاوٹ مصروف ہیں۔افغان حکومت اگر دہشت گردی پر قابو پانے میں سنجیدہ ہے تودہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کرے اور اس واقعہ کے ذمہ داران کو سرعام سزائیں دی جائیں۔
انہوں نے افغانستان میں شیعہ مساجد، مدارس اور دیگر اداروں کی سیکورٹی بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا۔علاوہ ازیں انہوںنے جنوبی وزیرستان میں ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے ایک شیعہ نوجوان سیدشاہزیب نقوی کی ٹارگٹ کلنگ کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، انہوں نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر شہید شاہزیب نقوی کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں۔