علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ آپ کے علم میں ہے کہ گیارہ مئی کو ملک بھر میں عام انتخابات منعقد کئے گئے لیکن ساتھ ہی ساتھ ان انتخابات کو شفاف نہیں بنایا جا سکا جس کے سبب ملک بھر میں موجود پولنگ اسٹیشنز پر دھاندلی کی نہ صرف زبانی شکایات موصول ہوئیں بلکہ سوشل میڈیا پر ایسی درجنوں ویڈیو فوٹیج موجود ہیں کہ جس میں مختلف افراد اور خود سیاسی جماعتوں کے متعدد امیدوار انتخابی عمل کے دوران دھاندلی کرتے ہوئے واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ پاکستان کی کوئی ایسی جماعت نہیں ہے کہ جس نے ملک کے گوش و کنار میں انتخابات میں دھاندلی کے الزامات نہ لگائے ہوں، فاٹا سے لے کر کراچی تک آج بھی میڈیا پر متعدد شواہد دکھائے جا رہے ہیں کہ جس سے واضح ہو رہا ہے کہ ملک بھر میں کس طرح دھاندلی کی گئی ہے۔ پنجاب کے تقریباً تمام شہروں میں دھاندلی کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ گیارہ مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں ملک بھر بشمول پنجاب، سندھ، کراچی اور بلوچستان سمیت خیبر پختونخواہ میں دھاندلی کے نا ختم ہونے والے ریکارڈ قائم کئے گئے ہیں اور ملک بھر میں ٹھپہ مافیا کو کھلی آزادی دی گئی کہ وہ جس طرح چاہیں انتخابات کے عمل میں دھاندلی اور جعل سازی کریں۔ انتخابات میں دھاندلی کے بعد اب ووٹوں کی دوبارہ گنتی تو اس صورت ممکن ہوسکتی ہے کہ جب متاثرہ حلقے میں ووٹ ثابت رہے ہوں کیونکہ ہمارے ووٹوں کو کثرت سے یا تو نذر آتش کیا گیا یا پھر اوچھے ہتھکنڈوں سے ضائع کر دیا گیا۔ الیکشن کمیشن کو چاہئیے کہ متاثرہ حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کے ذریعے ووٹوں کی جانچ پڑتال کی جائے، اگرچہ اس عمل سے بھی درست انتخابی نتائج کا سامنے آنا ممکن نہیں، لیکن کسی حد تک شکایات کا تدارک کیا جا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت منصفانہ انتخابات کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے، انتخابات میں ہونے والی دھاندلی اور دہشت گردی کے ذمہ دار الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت ہیں، جو اپنی نااہلی کو قبول کرتے ہوئے متنازعہ حلقوں میں فوری طور پر دوبارہ پولنگ کا انعقاد کرکے عوام کی رائے کا احترام کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ان تمام معاملات کہ جن میں دہشت گردانہ رویہ، دھاندلی، ووٹوں کو گنتی کے وقت خراب کرنا سمیت دیگر معاملات ہیں، کے بعد بھی ہم پر عزم ہیں کہ پاکستان کے لاکھوں افراد نے ہم پر اعتماد کیا اور ہم ان کے شکر گزار بھی ہیں۔ ہم اس مطالبے کے ساتھ این اے 250 پر ہونے والی ری پولنگ کے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کرتے ہیں کہ کراچی سمیت پورے ملک میں جہاں کہیں بھی دھاندلی کے شواہد ملے ہیں وہاں فوج کی نگرانی میں دوبارہ انتخابات ہونے چاہئیں کیونکہ گیارہ مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں فوج کا غیر حاضر ہونا خود ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اور ہم کسی بھی ایسے انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، جس میں ملک کی اکثریتی عوام کی حوصلہ شکنی ہو، جو دھاندلی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
علامہ امین شہیدی نے مطالبہ کیا کہ سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا سمیت ہر اس حلقے میں کہ جہاں دھاندلی کے شواہد ملے ہیں از سر نو انتخابات کروائے جائیں اور فوج اس کی براہ راست نگرانی کرے، بصورت دیگر ملک میں شفاف انتخابات ممکن نہیں ہوسکیں گے۔ اگر الیکشن کمیشن کسی دہشت گرد گروہ کے دباؤ میں آ کر پی ایس128 پر از سر نو انتخابات کے احکامات جاری کرسکتا ہے تو پھر پاکستان کی محب وطن قوتوں کے مطالبے پر ملک بھر میں جہاں جہاں دھاندلی کی شکایات موصول ہوئی ہیں وہاں از سر نو انتخابات کیوں نہیں کروائے جاسکتے؟ ہم ایک مرتبہ پھر واضح کرتے ہیں کہ کہ عالمی قوتیں اور پاکستان میں موجود ان کے آلہ کار پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں، لیکن ہم ان کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے اور مستحکم پاکستان اور پاکستان کی بقاء کی خاطر کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، پاکستان کو توڑنے کا خواب دیکھنے والے اپنے ناپاک اور مذموم عزائم میں ہرگز ہرگز کامیاب نہیں ہوں گے، ہم نے کل بھی پاکستان بنایا تھا اور ہم ہی آج پاکستان کو بچائیں گے۔