وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں تعلیم کا بجٹ جی ڈی پی کا 7 فیصد ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں تعلیمی بجٹ 2 فیصد ہے، جو شرمناک حد تک کم ہے۔ حکومت تعلیمی اداروں کی بجٹ میں اضافہ کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور اسٹاف کی جانب سے بلوچستان یونیورسٹی کے مین گیٹ پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام منعقدہ احتجاجی دھرنے میں اظہار یکجہتی کیلئے شرکت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ پروفیسرز اور اسٹاف کو گذشتہ چار ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی، جبکہ بلوچستان کی 12 یونیورسٹیز کے اساتذہ اور عملہ گذشتہ 46 دنوں سے اپنے جائز مطالبات کے لئے احتجاج کر رہے ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام علیہم السلام کو انسانیت کا معلم اور استاد بنا کر بھیجا، انبیاء الہٰی بشریت کو کتاب و حکمت کی تعلیم دینے آئے۔ انہوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ (ص) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے معلم بنا کر بھیجا ہے۔ معاشرے وہی ترقی کرتے ہیں، جن میں استاد کا احترام کیا جائے۔ علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں تعلیم کا بجٹ جی ڈی پی کا 7 فیصد ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں تعلیمی بجٹ 2 فیصد ہے، جو شرمناک حد تک کم ہے۔ پاکستان کے پڑوسی ممالک ایران، بھارت اور بنگلہ دیش میں تعلیمی بجٹ 4 فیصد ہے۔ لہٰذا پاکستان میں تعلیمی بجٹ میں دو گنا اضافہ کیا جائے۔ کیونکہ قومیں اسلحے سے نہیں بلکہ تعلیم سے ترقی کرتی ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم رہنماء نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں 17 ہزار طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ جن کی اکثریت غریب طلباء و طالبات کی ہے۔ حکومت کی جانب سے طلباء کی فیسوں میں اضافے کی تجویز غریب طلباء پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کے برابر اور ظلم ہے۔ حکمران طبقہ، وزراء اور ارکان اسمبلی اپنے شاہانہ اخراجات میں کمی کرتے ہوئے تعلیمی بجٹ میں اضافہ کریں اور جامعہ بلوچستان سمیت بلوچستان کی جامعات کے اساتذہ پروفیسرز اور اسٹاف کی مشکلات حل کی جائیں اور ان کے مطالبات تسلیم کئے جائیں۔ اس موقع پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے رہنماء شاہ علی بگٹی نے اساتذہ پروفیسرز اور اسٹاف کے احتجاج کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔