وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی کی جانب سے القدس کانفرنس دعوت افطار کا انعقاد مقامی لان میں کیا گیا جس میں مختلف سیاسی مذہبی جماعتوں، سماجی تنظیموں اور اقلیتی برادری کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ القدس کانفرنس سے خطاب میں مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ معاہدے کرنے والے رسوا ہوئے، مذاکرات کرکے اسرائیل کو روکا نہیں جاسکتا، طوفان الاقصیٰ میں فلسطینیوں کو بڑی کامیابی ہوئی اسرائیل جنگ ہار گیا ہے، اقوام متحدہ اسرائیل کو بچانے کیلئے پوری کوشش کررہی ہے، استعماری طاقتوں کا چہرہ پوری دنیا میں عیاں ہوگیا، اسرائیل کو تسلیم کروانے کیلئے ماضی میں جنرل باجوہ نے بڑی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اسرائیل کا سپورٹر ہے، عالمی استعماری قوتیں خطے میں بھارت کو سپر پاور بنا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں، خطے میں خود امریکہ کا اولین پلان بھارت کو سپر پاور بنانا ہے، پاکستان کو کمزور ترین کرنے کی سازش کی جارہی ہے، امریکہ افغانسان سے رسوا ہوکر نکلا اور اب افغانسان کو ہم سے لڑانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فروری کا الیکشن عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ تھا، جب کہ 9 فروری کو سسٹم سے اعتماد اٹھ جانے کی سازش کی گئی، اس خطے میں امریکہ و اسرائیل کے خلاف جنگ کرنا جہاد ہے، تمام اسلامی حکومتوں پر مسلمانوں کی حفاظت کی ذمہ داری ہے، حکومت پاکستان نے فلسطین کیلئے صرف زبانی جمع خرچ کیا، فلسطینیوں کی ہر ممکنہ امداد کی جائے، اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ سمیت امریکہ و برطانیہ سے سفارتی تعلقات ختم کرکے فلسطینی عوام سے عملی اظہار یکجہتی کا ثبوت دیا جائے۔
کانفرنس سے نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز کا کہنا تھا کہ مٹھی بھر یہودی مسلمانوں پر بھاری پڑھ رہے ہیں جس کی اصل وجہ امت میں تقسیم ہے، امہ اگرچہ تقسیم ہے مگر انہیں امریکا کے تسلط سے نکلنا ہے، ہم شہدا کی تاریخ کے حامل ہیں جنت ہمارے لئیے لکھ دی گئی ہے پھر ہم خوف زدہ کیوں ہیں، اگر ہم صرف فلسطین کا نوحہ پڑھیں گے تو یہ کافی نہیں، براہ راست جاکر مظلومین کی مدد سے ہی حق ادا ہوسکتا ہے۔ کانفرنس سے خطاب میں علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ آج جو حالت غزہ کی ہے کسی سے چھپی نہیں اور تبدیلی بھی نظر آرہی ہے، طاقت کا تواز ن بہت بدل گیا، اسرائیل جنگی جرائم انجام دے رہا ہے یہ اس قوم کی عادت ہے، انہوں نے زمینوں پر قبضہ کیا، یہ کینیڈا، امریکا، افریقا میں نسل کشی کرچکے ہیں، وہاں یہ قابض ہوئے اور آج بھی قابض ہیں لیکن فلسطین مختلف جگہ ہے اس نے قبضہ قبول نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے اسلحے کی سپلائی اور نام نہاد عرب ممالک کی اسرائیل دوستی کو فلسطین کے مظالم پر شرم نہیں آتی، فلسطین میں بچوں، جوانوں کی قربانیاں دے کر بھی وہ سرزمین چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں، یہ جرات انہیں کربلا سے ملی، پاکستان جس مقام پر کھڑا ہے شاید اس کے حالات خراب کئے گئے تاکہ فلسطین کی حمایت نہ کرسکیں، ہم فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیل نے جو جنگی جرائم کئے خدا ان کا بدلہ لینے والا ہے۔
کانفرنس و دعوت افطار میں سہیل عابدی، ثاقب نوشاہی، معاز نظامی، قاری محمد حسین، علامہ مبشر حسن، مولانا تصور علی مہدی، مولانا محمد امین انصاری، ڈاکٹر صابرابو مریم، علامہ کامران حیدر عابدی، علامہ نثار احمد قلندری، مولانا مرزا یوسف حسین، شبر رضا سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔