وحدت نیوز(ڈیرہ اللہ یار) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ والدین اپنی اولاد کے جہیز یا شادی کا اہتمام کرنے کے لئے شدید مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ حکومت اجتماعی شادیوں کے انعقاد میں تعاون کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ اللہ یار میں احساس انسانیت فاؤنڈیشن کی جانب سے 50 جوڑوں کی اجتماعی شادیوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماعی شادی تقریب میں انجینیئر سید آل محمد جعفری، آقا نقی ہاشمی ،جماعت اسلامی بلوچستان کے رہنما سردار رفیق احمد بھٹی ،جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما مولانا رستم علی نورانی ،علامہ سید سجاد حسین رضوی ،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جعفر آباد میر سبز علی خان عمرانی، اورنگزیب خان جمالی ،ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنما سید قادر شاہ، احساس انسانیت فاونڈیشن کے چیرمین ظفر علی گولہ و دیگر نے خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ نکاح وہ مبارک اور مقدس بندھن ہے جس کے ذریعے قابل احترام رشتے وجود میں آتے ہیں۔ انہوں نے بیوی شوہر اور ماں باپ کے رشتے کی مثالیں دیں۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء نے کہا کہ مغربی ثقافتی یلغار بے حیائی، فحاشی اور عریانی کی ترویج کے ذریعے نکاح اور خاندانی نظام پر حملہ آور ہے۔ جہیز کا اہتمام کرکے نکاح کے ذریعے لوگوں کے گھر بسانا عظيم عبادت ہے۔ معاشرے کے اہل خیر کو اجتماعی شادیوں کے مبارک کام میں بھرپور حصہ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اہل جہنم کی اکثریت غیر شادی شدہ لوگوں پر مشتمل ہوگی، جبکہ شادی شدہ کی ایک رکعت نماز ستر رکعت کے برابر ثواب رکھتی ہے۔
علامہ مقصود ڈومکی نے مطالبہ کیا کہ حکومت اجتماعی شادی کے پروگراموں میں تعاون کرے۔ کیونکہ روز افزوں مہنگائی، بے روزگاری، غربت اور افلاس کے باعث غریب طبقے کے لئے جہیز کا انتظام کرنا ناممکن ہوچکا ہے۔ غریب والدین اپنی اولاد کے جہیز یا شادی کا اہتمام کرنے کے لئے شدید مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں یا مقروض ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالم بشریت کو ظلم و ستم سے نجات دینے والی ہستی حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے مبارک موقع پر اجتماعی شادیوں کا اہتمام خوش آئند ہے۔ قرآن کریم اور آسمانی کتابوں تورات اور زبور کا وعدہ ہے کہ عبد صالح حضرت امام مہدی علیہ السلام اور ان کے اصحاب با وفا دنیا پر خدا کا نظام نافذ کریں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا سچا وعدہ ہے پوری دنیا کو اس نجات دہندہ کے استقبال کی تیاری کرنی چاہیے۔