وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنے ایک میں کہا ہے کہ اسرائیل کی غاصب ریاست کے بارے میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی کا موقف عالم اسلام کے موقف کی تائید تھی۔یہ محض شخصی رائے نہیں تھی بلکہ ریاستی پالیسی کا حصہ تھی۔ اس وقت کے وزیر خارجہ ظفر اللہ خان نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں فلسطین کی تقسیم کے کسی بھی منصوبے کو نا انصافی کا نام دیا۔غاصب اسرائیل کی مخالفت اور مظلومین فلسطین کی حمایت پاکستان کا ہمیشہ اور واضح موقف رہا ہے۔ بانی پاکستان کے فرمان کی تضحیک کر کے نگران وزیراعظم نے ثابت کیا کہ وہ تاریخی حقائق سے بے خبر اور امت مسلمہ جیسے لفظ سے بے نیاز ہیں۔ ایسا شخص وزیراعظم جیسے حساس منصب کا قطعی اہل نہیں ہو سکتا۔ان کے کندھوں پر ان کے قد سے بڑی ذمہ داری ڈال دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والے صہیونسٹوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے انوار الحق کاکڑ نے پاکستان کے پچیس کروڑ عوام کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔جبکہ فاشسٹ اسرائیلی،صہیونسٹی حکومت کے گزشتہ 75 سال کا ظلم و ستم اگر کسی کو بھول چکا ھے یا نہیں جانتا تو حالیہ دو ماہ کے اس جنایت کار حکومت کے غزہ اور مغربی کنارے پر مظالم کو اگر کوئی با ضمیر انسان دیکھ لے،تو وہ اس طرح کی حکومت کو تسلیم کرنے ، اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح رہ کے اصولی موقف ، یعنی اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا. بالخصوص اس وقت جب غزہ کے مسلمانوں کا صبح و شام قتل عام ھو رھا ھے۔یہ باتیں وھی کر سکتا ھے جو خود صہیونسٹ ہو۔