وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے اعلی سطح وفد نے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور انہیں یکساں نصاب تعلیم کے متنازع نکات سے پیدا ہونے والی بے چینی سے آگاہ کیا۔
نصاب کمیٹی کے کنوینر مقصود علی ڈومکی نے کہا پاکستان ہم سب کا مشترکہ وطن ہے۔اتحاد و وحدت اور اسلامی اخوت کی فضا کے لیے مذہبی ہم آہنگی اور بنیادی عقائد کا باہمی احترام انتہائی ضروری ہے۔مسلکی متنازع نصاب تعلیم سے قومی وحدت کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔وطن عزیز میں بسنے والے سات کروڑ شیعہ مسلمانوں کا یہ آئینی حق ہے کہ وہ اپنے مکتبہ فکر کے مطابق تعلیم حاصل کریں۔وزارت تعلیم نے نصاب مرتب کرتے وقت اس حقیقت کو نظرانداز کیا ہےاور یک طرفہ نصاب ترتیب دیا ہے جو کئی حوالوں سے نقائص پر مبنی ہے۔قومی اسمبلی کی ایک قرارداد کے ذریعے صدیوں سے رائج درود شریف بدلنے کی کوشش کی گئی ہے۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حکومت اور ریاستی اداروں کی طرف سےنان ایشوز کو ہوا دے کر قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کے ایسے اقدامات انتہائی افسوس ناک ہیں۔وطن عزیز میں گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی اور مذہبی منافرت کی آگ بھڑکی ہوئی ہے۔شدت پسندانہ اقدامات کے ذریعے اس پر پٹرول چھڑکنا کسی بھی طور دانشمندی نہیں۔ہم سب کو اس سازش کا درک کرنا ہو گا کہ متنازع امور کو چھیڑ کر ایک بار پھر وحدت اسلامی پر وار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسدعباس نقوی نے کہا کہ نصاب تعلیم مرتب کرتے ہوئے اہل تشیع کے عقائد اور دینی تعلیمات کو مدنظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ اہل سنت و اہل تشیع وحدت و اخوت کے رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ ہم ایسا نصاب تعلیم چاہتے ہیں جو پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے لئے یکساں طور پر قابل قبول ہو۔ ہمارے درمیان پچاسی فیصد مشترکات ہیں لہذا نصاب تعلیم میں مشترکات کو اہمیت دی جائے۔ اہلیبیت اطہار ع پوری امت مسلمہ کی عقیدت اور مودت کا مرکز ہیں۔ نصاب تعلیم مرتب کرتے ہوئے کوئی ایک باب بھی اہلیبیت ع کے نام سے منسوب نہیں کیا گیا جو کہ افسوسناک ہے۔
اس موقع پر نصاب کمیٹی کے رکن سید ابن حسن شاہ نے مرتبہ نصاب کے متنازعہ نکات تفصیلی بریفنگ دی۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ مجھے نصاب تعلیم کے حوالے سے آپ کے خدشات سے آگاہ کیا گیا تھا لیکن جس مدلل انداز میں آپ نے متنازع نکات اور اپنے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے وہ انتہائی قابل غور ہے۔ پاکستان میں بسنے والے مختلف اسلامی مکاتب فکر کے درمیان وحدت اور اتحاد کا فروغ اور دین اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں امور مملکت کو دیکھنا اسلامی نظریاتی کونسل کا بنیادی ہدف ہے۔ گو کہ نصاب تعلیم وزارت تعلیم کا مسئلہ ہے لیکن ان کے دینی اور مذہبی نقطہ نگاہ کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل بھی اپنا آئینی کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے ڈائریکٹر ریسرچ آپ کے خدشات اور نصاب تعلیم کے امور کا جائزہ لیں گے۔وفد میں نصاب کمیٹی کے رکن سید ابن حسن شاہ اور مسئول دفتر امور خارجہ مولانا ضیغم عباس بھی شامل تھے۔ جبکہ اجلاس میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل جناب ڈاکٹر قبلہ ایاز صاحب کے ہمرا ہ سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل جناب ڈاکٹر اکرام اللہ ،ڈی جی ریسرچ اسلامی نظریاتی کونسل جناب ڈاکٹر انعام اللہ اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ریسرچ ونگ کے دیگر اراکین بھی شریک تھے۔