وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان اور ایم ڈبليو ایم کی قومی نصاب کمیٹی کے کنوینیر مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ قومی نصاب کونسل میں شیعہ عالم دین حضرت علامہ قاضی نیاز حسین نقوی کی وفات پر جو نشست خالی ہے اس پر فوری طور پر مکتب اھل بیت کو نمائندگی دی جائے۔ملت جعفریہ وطن عزیز پاکستان کی آبادی کا تیس فیصد ہے انہیں کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ آئین پاکستان ہمیں مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے تیس فیصد آبادی پر زبردستی اپنے عقائد ٹھونسنے اور مسلط کرنے سے ملی یکجہتی متاثر ہوگی۔ یکساں قومی نصاب کو متنازعہ بنا کر زبردستی مسلط کرنے سے اس کی افادیت اور اہمیت ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ متنازعہ شخصيات اور متنازعہ مواد کو نصاب کا حصہ بنانے کی بجائے مشترکات پر توجہ دی جائے۔ مقام افسوس ہے کہ بنو امیہ کے مناقب تو نصاب کا حصہ ہوں مگر خاندان رسالت اور بنو ہاشم کا ذکر نصاب سے حذف کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اہل البیت علیہم السلام اور خاندان رسالت پوری امت مسلمہ کا مشترکہ اثاثہ ہیں جن کی ذوات مقدسہ سے کسی مسلمان کو اختلاف نہیں لہذا ان کا پاکیزہ کردار علمی مقام اور قربانیوں کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ محسوس یہ ہوتا ہے کہ موجودہ نصاب کسی ناصبی ذھن نے بغض اھل بیت میں تیار کیا ہے۔ مقام افسوس ہے کہ یکساں قومی نصاب جیسے اہم مسئلے پر ملت جعفریہ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی قومی نصاب کونسل میں ہماری خالی نشست کے خلاء کو محسوس کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یکساں قومی نصاب سے متعلق آج تنظيمي کمیٹی کا اسلام آباد میں اہم اجلاس منعقد ہوگا جس میں قومی موقف اور آئندہ کا لایحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔ کل قومی نصاب کے سلسلے میں اسلام آباد میں اہم پریس کانفرنس ہوگی۔