وحدت نیوز(ملتان)مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے واضح کیا ہے کہ ملت جعفریہ ہرگز اہل بیتؑ کی مخالفت برداشت نہیں کرے گی، جبکہ شیعہ عقائد کو نظرانداز کرکے کوئی نصاب مسلّط نہیں کیا جا سکتا۔ تحریک انصاف کا تمام طبقات کیلئے ”یکساں نصاب“ اچھا اقدام ہے، لیکن متعصب افراد نے اسے متنازعہ بنا دیا، بالخصوص نصاب میں مکتبِ تشیّع کو نظرانداز کیا گیا ہے، حالانکہ ہم نے نصاب کی تدوین میں تعاون کیا، لیکن ہماری تجاویز شامل نہیں کی گئیں۔ متعلقہ افسران سے لے کر وزیرِ تعلیم اور وزیراعظم تک سب کو خطوط بھیجے گئے، لیکن ہمیں تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔ یہاں تک کہ حتمی مسودہ بھی فراہم نہیں کیا گیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کی صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی سیاسیات اسد عباس نقوی، صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، سلیم عباس صدیقی، انجینیئر سخاوت علی سمیت دیگر موجود تھے۔ علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ نئے نصاب میں پیغمبر(ص) کے اہل بیتؑ کے ذکر کو نکالا جا رہا ہے۔ صدیوں کے مسلّمہ عقائد کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جیسا کہ درود میں تمام صحابہ کو شامل کرنے پر غیر ضروری زور دیا جا رہا ہے، جس پر خود اہلسنت کے اکابر علماء بھی متفق نہیں۔ اس کیلئے جعلی احادیث کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ تمام صحابہ کو درود میں شامل کرنے پر اصرار بھی درست نہیں، کیونکہ نہ تو کوئی صحابی معصوم ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور نہ ہی ان کے معصوم ہونے پر کوئی اور دلیل ہے۔ قرآن مجید میں مسجد ضرّار کا واقعہ ہے، جو بعض صحابہ نے بنائی تھی، لیکن قرآن نے اسے مومنین کے مابین تفرقہ قرار دیا اور حکم خُدا سے گرا دی گئی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بغیر اجازت کسی کی ملکیت پر یا کسی اور غلط طریقہ یا مقصد سے بنائی گئی مسجد کو گرایا جا سکتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ صحابہ کی کئی اقسام ہیں، جن میں مجاہد، جانثار و مخلص شہداء بھی ہیں۔ اُن کا احترام لازم اور اُن کیخلاف بات کرنا جائز نہیں۔ اس موقع پر علامہ قاضی نادر علوی، زعیم زیدی، دلاور زیدی، علی رضا زیدی، ندیم عباس کاظمی، طاہر خورشید سمیت دیگر موجود تھے۔