ملک میں یزیدیت کے پنپنے کیلئےاس سے بڑا عامل کیاہوگاکہ جب وزیر اعظم سکھ یاتریوں کا استقبال کرےاور ذکر نواسہ رسول ؐ پر مقدمے درج ہوں،علامہ مقصودڈومکی

20 ستمبر 2021

وحدت نیوز(لاہور)  جامعتہ المصطفیٰ لاہور میں مجلس وحدت مسلمین سینٹرل پنجاب کی صوبائی شوریٰ کے دو روزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےمرکزی ترجمان مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ مقصود ڈومکی نے کارکنان کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایک بڑی جنگ سے واپس لوٹے تو ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفیٰ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کا استقبال کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آفرین ان لوگوں پر جو چھوٹا جہاد کر کے واپس آئے ہیں اور اب بڑے جہاد کیلئے تیار رہیں. حدیث کے ان الفاظ کے ذریعے رسول اللہ ص آج کے دور کے امتیوں کیلئے بھی پیغام دے رہیں یعنی مومنین ہمیشہ جہاد کیلئے تیار رہیں صحابہ رض نے حیرانگی سے پوچھا یا رسول اللہ ص اِس جہاد میں ساتھیوں کی شہادت ہوئی تکالیف برداشت کیں اور زخمی ہوئے اس سے بھی بڑی جنگ کیا ہوگی، تو رسول اللہ ص نے فرمایا کہ جہاد اکبر نفس کے ساتھ جنگ ہے ۔

یعنی ہر وقت ہمیں کردار سازی پر توجہ دینی ہے. شیطان ہر وقت حملے کیلئے تیار رہتا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے تمہارا سب سے بڑا دشمن تمہارے دو شانوں کے مابین ہے. اس دشمن سے خود سازی کے ذریعے ہی جنگ کی جا سکتی ہے اور اس جنگ میں کامیابی کیلئے اہل علم کے ہمراہ دروس رکھے جائیں عملی میدان میں خودسازی کی جائے . جیسا کہ قم میں بہت بڑے بڑے علماء دوسرے علماء کے دروس میں شریک ہوتے ہیں. حالانکہ ان دروس میں ہونے والی گفتگو ان علماء کیلئے نئی نہیں ہے اور صرف تکرار ہیں لیکن ان علماء سے دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ اُن کے نزدیک تذکر ضروری ہے انسان حاصل کیا ہوا علم بھی بھول جاتا ہے جبکہ اس عمل کے ذریعے باتیں یاد رکھی جا سکتی ہے، جو انسان خدا کو بھول سکتا ہے وہ کچھ بھی بھول سکتا ہے. لہٰذا ہمیں جہاد أصغر اور جہاد اکبر دونوں کیلئے آمادہ رہنا ہے. جہاد اصغر ہم لڑ رہے ہیں مثلاً امریکہ مردہ باد اسرائیل مردہ باد ہندوستان مردہ باد حتی دور حاضر کے تمام فرعونوں اور یزیدیوں کے مقابلے میں صرف تشیع قیام کر رہی ہے. فقط ہمیں یہ اعزاز حاصلِ ہے اور حسینیوں کے علاوہ ہر کوئی وقت کے یزید وقت کے فرعون کے آگے سجدہ ریز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خادم حرمین شریفین کتنا بڑا اعزاز ہے اور جب وقت کا فرعون ان کا مہمان بنتا ہے تو یہ ناچتے ہیں اس کے سامنے. لیکن حسینی ہی ہیں کہ وہ ان  کے بھی سامنے ڈٹے ہوئے ہیں. آج کل عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام پر ایف آئی آر ہو جائے تو اس سے لوگ ڈرتے ہیں. اگر کربلا کو یاد رکھنا ہے تو کربلا کی جرات اور حریت کو بھی یاد رکھنا ہے. زکزاکی ہمارے سامنے ہے، زکزاکی پر انسانیت کو ناز کرنا چاہیے. دنیا کے سوا ارب مسلمانوں میں آپ کو اس شخصیت جیسی مثال نہیں ملے گی. جس کے بیٹے ہدف کیلئے قتل ہو جائیں اور وہ وقت کے یزید کے سامنے بیعت کیلئے تیار نہیں. ان کی زوجہ جیل میں ہوں اس کے تین بیٹے قتل کر دیے گئے. آسان تو نہیں ہے بیٹوں کے جنازے اٹھانا، پانچ سال اسے جیل میں رکھا گیا لیکن وہ خاموش نہیں رہا. اس دور میں بھی اگر کربلا کو اپنانا ہے تو ایسے کربلا زندہ رکھی جا سکتی ہے جیسے زکزاکی نے کربلائے معلیٰ زندہ رکھی ہے۔

علامہ مقصود ڈومکی نے کہاکہ کوئی تصور کر سکتا ہے کہ سعودیہ جیسے جابر اور ظالم حکمرانوں کے سامنے نمر نے بات کی اور گردن کٹوائی. چالیس ممالک کا فوج کا اتحاد آج تک ایک انچ یمن سے نہ چھین سکا یہ یمنی حسینیوں کی قربانی کا نتیجہ ہےوہ عظیم وہ بہادر وہ شجاع وہ صاحب نظر لوگ ہیں اور ہمارے لیے مثال ہیںاور پاکستان میں ہمارے سامنے شہید قائد عارف حسین الحسینی جیسی شخصیت موجود ہیں جن کی سیرت پر  اس وقت عمل پیرا ہونے کی ہمیں اشد ضرورت ہے. ہمیں خدا سے بخشش طلب کرنی چاہیئے کہ اتنی عظیم ذمہ داری ہمارے اوپر ہے. خدا ہمیں بھی شہید قائد کی طرح شہادت کے ساتھ سرخرو کرے. پاکستان میں یہ بہت بڑی بدقسمتی ہے کہ نواسہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذکر کو جرم سمجھا جائے۔ اس سے بڑھ کر یزیدیت کے پنپنے کیلئے اور کیا عوامل ہوں گے اور کیا ظلم ہوگا. جس ملک میں صوبے کا وزیر اعلیٰ اور ملک کا وزیر اعظم سکھ یاتریوں کے ساتھ انکی عبادت میں شامل ہوں لیکن اربعین حسینی کے جلوسوں پر پابندی ہو. گھروں میں برپا ہونے والی مجالس پر جھوٹے مقدمے درج ہوتے ہوں. سید زادیوں کے نام مقدمات میں ڈالے گئے ہوں ۔

 انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ کی پہلی ترجیح یہ ہوتی ہے کہ وہ قوم کے نمائندے ایسے افراد کو بنانا چاہتے ہیں جو انتظامیہ کے صحیح غلط ہر فیصلے پر یس سر کہے. انتظامیہ اربعین کی مشی کو غیر قانونی کہہ سکتی ہے لیکن ہم ملت جعفریہ کے لوگ کیسے یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ غیر قانونی ہے کوئی غیرت مند انسان ایسا بیان نہیں دے سکتا. ہم انتظامیہ سے اچھے تعلق رکھنے کے خواہاں ہیں لیکن برابری کی بنیاد پر. عزت اور قومی وقار کی بنیاد پر. کچھ نہیں ہوتا ان جھوٹے مقدمات اور شیڈول فور سے. مجھے شیڈول فور سے نکالا بھی انتظامیہ نے ہی ہے. لہٰذا ہمیں بہادری اور شجاعت کے ساتھ ہر مشکل کا مقابلہ کرنا ہے. ڈرنا نہیں ہے. اضلاع کے حوالے سے جہاں جہاں ایف آئی آرز ہوئی ہیں وہ مجھے ان کی کاپی ارسال کریں اور جن اضلاع میں نہیں ہوئی ہیں وہ بھی بتائیں. انشاءاللہ ہم قائد اور اقبال کے مسلم پاکستان کیلئے کوشاں رہیں گے جہاں ہر مسلمان کو اپنی عبادات آزادانہ طور پر انجام دینے کی کھلی اجازت ہوگی جہاں نواسہ رسول ص کے زکر کو روکنے کیلئے قدغن نہیں لگایا جائے گا۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree