وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس علمائے امامیہ پاکستان کے پلیٹ فارم سے ملک بھر کے سینکڑوں علماء، مبلغین اور واعظین نے 5 سالانہ پرشکوہ اجتماع میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور اس کی قیادت کی حکیمانہ ومدبرانہ پالیسیوں کی تائید و حمایت کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں منعقدہ مجلس علماء امامیہ کے سالانہ اجتماع کے اعلامیے میں کہا گیا:
مجلس علماء امامیہ کا یہ اجتماع نظام امامت کو نظام نبوت کا تسلسل اور اسلام کی حقیقی تعبیر تسلیم کرتا اور عصرِ غیبت میں نظام ولایت فقیہ کو نظام امامت و ولایت کا تسلسل سمجھتا ہے۔
یہ اجتماع عصر غیبت میں نظام ولایت فقیہ کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی کا اعلان کرتا اور ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای حفظہ اللہ کی رہنمائی اور سرپرستی میں تعلیمات قرآن و اہلبیت علیہم السلام کی تبلیغ و ترویج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
یہ اجتماع عاشورا کی تحریک کو عدل و انصاف کے قیام، اصلاح و بیداری امت، الہی اقدار کے احیاء اور ظلم و ستم کے خلاف قیام کی تحریک سمجھتا اور تحریک عاشورا کے ساتھ وابستگی کو امت کی نجات کا ذریعہ سمجھتا اور اس ضمن میں عزاداری سید الشہداء کی روایت کے تسلسل کی راہ میں ہر قربانی سے عدم دریغ کا اعلان کرتا ہے۔
یہ اجتماع قومی یک جہتی، ملی وحدت اور اتحاد بین المومنین کی ضرورت کا احساس کرتے ہوئے اس کی تاکید کرتا ہے۔
یہ اجتماع پاکستان کی بعنوان ریاست لسانی و مسلکی سوچ سے پاک اسلامی و قومی شناخت کے احیاء کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
یہ اجتماع شعائر اسلامی کے احیاء، مذہبی آزادیوں سمیت جملہ آئینی حقوق کی ضمانت کا مطالبہ کرتا محرم الحرام و عید میلاد سمیت جملہ مذہبی عبادات کے راستے میں ڈالی جانے والی رکاوٹوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔
یہ اجتماع ملک میں ایک قوم ایک نظام تعلیم کے نعرے کے تحت یکساں قومی نصاب کی تشکیل کے اقدام کی حمایت کرتا لیکن اس ضمن میں مسلکی و غیر دینی سوچ اور بنیادی آئینی و اسلامی اصولوں سے غفلت کی مذمت کرتا ہے۔
یہ اجتماع اسلامی جمہوریہ پاکستان میں غیر اسلامی ثقافت کی ترویج کے ہر اقدام کی مذمت کرتا ہے۔یہ اجتماع ملکی سالمیت اور استحکام کے لیے کی جانے والی حکومتی کوششوں کو سراہتا ہے۔
مجلس علماء امامیہ کا یہ فورم اپنی خودمختار حیثیت برقرار رکھتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی ملک و قوم کے لیے خدمات و قربانیوں کی قدر دانی کرتا اور ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس جعفری کو اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرواتا اور ان کی قومی و ملی جدوجہد کی تائید کرتا ہے۔