وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کو تین سال اقتدار میں رہنے کے بعد ناراض بلوچ یاد آئے جو کہ خوش آیند ہونے کے ساتھ ساتھ حکومت کے غیر سنجیدہ رویئے کا عکاس بھی ہے۔ دیر آید درست آید کے مصداق ہم ایسے مذاکرات کی کامیابی کے لئے دعاگو ہیں جن سے مظلوم بلوچستان کے دکھوں کا مداوا ہو سکے۔ بلوچ محب وطن ہیں ان کا اس ملک کی تعمیر و ترقی میں برابر کا حصہ ہے لہذا انہیں اس ملک میں برابر کا شہری تسلیم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ بلوچستان کے اصل فریق سردار اور نواب نہیں بلکہ بلوچستان کے مظلوم عوام ہیں جو اکیسویں صدی میں بھی اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ جن کے لئے آج بھی پینے کا صاف پانی تعلیم اور صحت کی سہولیات ایک حسین خواب ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ بلوچستان کی محرومیوں کا خاتمہ کیا جائے اور بلوچستان کے ساحل اور وسائل پر یہاں کے عوام کا حق حاکمیت تسلیم کیا جائے۔ اور ان وسائل کو بلوچستان کے عوام کی تعمیر و ترقی اور فروغ تعلیم و صحت کی سہولیات کی دستیابی پر خرچ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھنے سے معاملات حل کی طرف جائیں گے۔ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کے لئے نیک نام اور بہتر شہرت کے حامل باوقار شخصیات پر مشتمل با اختیار کمیٹی تشکیل دی جائے جسے مقتدر اداروں کی حمایت بھی حاصل ہو تو ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں لایا جا سکتا ہے۔ ناراض بلوچ اسی سر زمین کے بیٹے ہیں جن کے خدشات دور کرکے انہیں عزت و وقار کے ساتھ قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔