وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے حزب اختلاف کے اراکین صوبائی اسمبلی سے بجلی گھر تھانے میں ملاقات کی۔ اس موقع پر قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ، اراکین اسمبلی میر اکبر مینگل، میر زابد علی ریکی، ثناء بلوچ، احمد نواز بلوچ ایم پی اے و دیگر سے ملاقات کرکے یکجہتی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ایم این اے مولانا عبد الواسع بھی موجود تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ جمہوری حکومتوں میں حزب اختلاف کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے۔ جمہوری حکومتوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ حزب اختلاف کے مینڈیٹ کو تسلیم کرے۔ حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے تمام علاقوں میں بلا تفریق ترقیاتی منصوبوں کے لئے رقم مختص کی جائے۔ عوام کو اپنے منتخب نمائندوں سے توقعات وابستہ ہیں۔ اس لئے حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی اور منتخب نمائندوں کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عوام تو پہلے ہی احتجاج کر رہے تھے مگر اب اراکین اسمبلی احتجاجی کیمپ کے بعد تھانے میں گرفتاری دے کر بیٹھ گئے ہیں۔ حکومت نے مذاکرات اور گفت و شنید کے ذریعے مسائل حل کرنے کی بجائے ایف آئی آر درج کرکے سنگین غلطی کی ہے۔ وزیر اعلیٰ جام کمال کو چاہئے کہ وہ فی الفور حزب اختلاف سے گفتگو اور مذاکرات سے مسائل حل کریں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ، ایم پی اے میر اکبر مینگل، ایم پی اے میر زاہد علی ریکی نے کہا کہ عوام نے ہمیں ووٹ دے کر کامیاب کیا ہے مگر صوبائی حکومت اور سلیکٹڈ وزیر اعلیٰ غیر جمہوری قوتوں کے نمائندے ہیں لہذا ان کا رویہ بھی غیر جمہوری ہے۔ وزیر اعلیٰ اپوزیشن کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کر رہے ہمارے حلقوں میں کامیاب ایم پی ایز کی بجائے الیکشن ہارنے والوں کو فنڈز دیئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین اسمبلی کو مجرم سمجھتے ہوئے ان پر ایف آئی آر درج کی گئی اس لئے ہم نے رضاکارانہ طور پر گرفتاری پیش کی ہے۔ بلوچستان حکومت نے عوام دشمن بجٹ پیش کیا ہے۔