وحدت نیوز(اسلام آباد) بانی انقلاب اسلامی ، مدافع قبلہ اول آیت العظمی امام خمینی کی 32 ویں برسی کے موقع پر ایم ڈبلیو ایم ضلع اسلام آباد کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ امام خمینی ایک عظیم اور بابصیرت قائد تھے جنہوں نے یہود و نصاری کی اسلام دشمن سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے شیعہ سنی وحدت کی ضرورت پر زور دیا ۔یہی وہ تفکر ہے جس کے خلاف طاغوت و استکبار ڈالرو دینار لٹانے میں اب تک مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں انقلابی تحریک نے ظلم کے ایوانوں پرلرزہ طاری کر رکھا ہے۔عراق، شام اور یمن سمیت جہاں جہاں لوگ مرجعیت سے جُڑے ہوئے ہیں وہاں وہ ایک مضبوط چٹان کی طرح کھڑے ہیں۔اگر پاکستان میں بسنے والے مسلمان عوام باہم ہو جائیں تو دنیا کی ایک مضبوط اور نمایاں طاقت بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کے شیطانی منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے امام خمینی کی مزاحمتی و انقلابی فکر ایک بہترین حکمت علمی تھا،اگر کشمیر کے مظلومین اس خط پر عمل پیرا ہوں تو ظالم ہندوستانی فوج سے ابدی نجات ممکن ہے،انہوں نے کہا حدود الہیہ کے نفاذ کے لیے اللہ اس کے رسول اور اولی الامر کی اطاعت لازم ہے۔اس اطاعت کا دائرہ کار محض نماز روزہ تک محدود نہیں بلکہ اجتماعی معاملات اور زندگی کے ہر شعبے میں اسلام سے رہنمائی لینا لازم ہے۔غیبت کبری کے بعد اب علماء پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام سے رابطے میں رہیں اور اجتماعی معاملات میں ان کی رہنمائی کریں۔حکومت اور دین کی حاکمیت مسلمات میں سے ہے۔غیبت امام اور اس کی وجوہات سے آگہی سب کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرجعیت ہماری طاقت اور مرکزیت ہے،مرجعیت ہمیں حب الوطنی کو جز ایمان اور وطن پرستی کا درس دیتے ہیں،جہاں مقلدین موجود ہیں وہاں مکتب اہلبیت کے پیروکار اس ملک کے نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے محافظ اور دشمن کیخلاف ایک مضبوط طاقت ہیں۔یہی وجہ ہے کہ مرجعیت اور فقہاء کے خلاف دشمن پانی کی طرح پیسہ بہا رہا ہے۔اگر ہم مرجعیت کو چھوڑ دیں گے تو ہماری اپنی بقا خطرے میں پڑ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش اور امریکہ و اسرائیل کے تمام منصوبوں کومرجعیت نے ناکام بنایا۔ہمیں اس فکر و دانش کوسمجھنے کی ضرورت ہے۔