وحدت نیوز (کراچی) جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کی حمایت میں دسویں روز بھی ملک بھر میں علامتی دھرنوں کا سلسلہ جاری رہا۔ شرکائے دھرنا آئین کے آرٹیکل دس کی بحالی کا مطالبہ کرتے رہے، جس کے مطابق کسی بھی شہری کو گرفتاری کے بعد چوبیس گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش نہ کرنا آئین شکنی ہے۔ ملت تشیع کے متعدد افراد گذشتہ کئی سالوں سے لاپتہ ہیں، ان کی بازیابی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔
اتوار کے روز بھی کراچی، اسلام آباد، لاہور، ملتان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت ملک کے مختلف شہروں میں علامتی دھرنے دیئے گئے، جن میں شیعہ اکابرین، مختلف شیعہ جماعتوں کے ضلعی و صوبائی رہنماء، نوحہ خواں تنظیمیں اور نامور مذہبی و سیاسی شخصیات شریک ہوئیں۔
مزار قائد احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ جب تک ہمارے نوجوانوں کو سامنے نہیں لایا جاتا، تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا، یہ ہمارا آئینی و قانونی مطالبہ ہے، ہم اپنے اصولی مؤقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوانوں کا ریاستی اداروں کی تحویل میں ہونا عدلیہ پر عدم اعتماد کا اظہار ہے، اگر عدالتی نظام پر مقتدر اداروں کو اعتماد ہے تو وہ خفیہ عقوبت خانوں میں رکھے گئے نوجوانوں کو عدالتوں کے سامنے پیش کریں، ریاستی اداروں کے ایک دوسرے پر عدم اعتماد سے ایک نیا محاذ کھل سکتا ہے، اختیارات کی کھینچا تانی ریاست کے وجود کے لئے بھی نقصان دہ ہے، ایک آئینی و جمہوری ریاست میں قانون و انصاف کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کے قیام کے لئے ہمارے اجداد نے غیر معمولی قربانیاں دیں، اس سرزمین کو کوئی بھی ادارہ اپنی ذاتی جاگیر نہ سمجھے، کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر ان کی زندگی کا قیمتی ترین حصہ خفیہ عقوبت خانوں کی بھینٹ چڑھا دے۔ انہوں نے کہا کہ حب الوطنی ہمارے رگ و جاں میں بسی ہوئی ہے۔