وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان مقصود علی ڈومکی نے سانحہ مچ میں گیارہ بے گناہ انسانوں کے مظلومانہ قتل کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام منعقدہ احتجاجی مظاہرے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہزارہ شیعہ نسل کشی گذشتہ دو دہائیوں سے جاری ہے مگر اس کے باوجود آج بھی بلوچستان کی سرزمین پر داعشی دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں جن کے خلاف فی الفور فوجی آپریشن کی ضرورت ہے۔ پاک فوج نے جس طرح آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کے عنوان سے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کا آغاز کیا تھا اس آپریشن کو آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کوئٹہ کے مظلوم ہزارہ شیعہ وارثان شہداء کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آپ اکیلے نہیں ہیں اس ملک کے کروڑوں عوام آپ کے درد کو اپنا گھر سمجھتے ہیں آپ کی مظلومیت کا درد محسوس کرتے ہیں لہٰذا وہ ہر قدم پر آپ کا ساتھ دینے کے لئے آمادہ و تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رات کی تاریکی میں بزدل دہشتگردوں نے یزید اور شمر کا کردار ادا کرتے ہوئے بے گناہ اور نہتے انسانوں پر حملہ کیا اور انہیں بڑی بے دردی کے ساتھ ہاتھ باندھ کر اور آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر جانوروں کی طرح ذبح کیا گیا۔ بین الاقوامی بد نام زمانہ دہشت گرد تنظیم داعش نے اس سانحے کی ذمہ داری قبول کر لی جو کہ حکومت اور ریاستی اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہے یہ بات واضح ہوگئی کہ ملک کے طول و عرض میں آج بھی بد نام زمانہ دہشت گرد تنظیم داعش کے حامی اور سپورٹرز موجود ہیں جو سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی طالبان اور کالعدم اہلسنت و الجماعت کی صورت میں داعش کے سپوٹرز ہیں لہذا ان کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشن کیا جائے تاکہ ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان سمیت ملک بھر سے داعش کے ٹریننگ کیمپس کا فوری خاتمہ ضروری ہے۔