وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی امریکی وزرات خارجہ کے حکام کی موجودگی میں خفیہ ملاقات کی خبروں پر ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرب اسرائیل گٹھ جوڑ عالم اسلام کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔عرب ممالک امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ مل کر امت مسلمہ کے خلاف سنگین کھیل کھیل رہا ہے۔ صیہونی وزیر اعظم اور عرب حکمرانوں کے درمیان خیر سگالی کی ملاقاتیں اور دوستانہ روابط عالم اسلام کے زخموں پر نمک پاشی ہے۔اگر عرب ریاستیں مسلمانوں کے قبلہ اول کے خلاف ہونے والی سازشوں کی پشت پناہی سے باز نہ آئیں تو ان کا انجام انتہائی بھیانک ہو گا۔
ان کاکہنا تھا کہ فلسطین کی حمایت میں پورا عالم اسلام یک زباں ہیں۔چند نام نہاد دانشوروں اور خود ساختہ تجزیہ نگاروں کااسرائیل اور پاکستان کے تعلقات بڑھانے پر زور دینا حقائق سے چشم پوشی ہے۔ ہزاروں مظلوم فلسطینیوں کے قاتلوں کی حمایت کوئی بھی باضمیر نہیں کر سکتا۔ اسرائیل کے حوالے سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا موقف ہی ہمارے لیے حرف آخر ہے۔صحافت کا لبادہ اوڑھ کر امریکہ و اسرائیل کے مفادات کا دفاع ملک و قوم سے بے وفائی اور قائد اعظم کے وژن کی مخالفت ہے۔
علامہ راجہ ناصرعباس نے کہاکہ کسی بھی سیاسی صحافتی یا مذہبی شخصیت کو قطعاََ یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اسرائیل سے روابط قائم کرنے پر زور دے۔اسرائیل کے خلاف فلسطین کی حمایت ہمارا اصولی اور اٹل موقف ہے۔جو مسلم حکمران یہود و نصاری کے لب و لہجے میں بات کرنے کے عادی ہیں انہیں اسی انداز سے جواب دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عرب حکمران ہمیشہ امریکہ و اسرائیل کی خوشنودی کو اپنے اقتدار اور اختیارات کی بقا و سالمیت کی ضمانت سمجھتے آئے ہیں۔انہوں نے عالم اسلام کے مفادات پر ہمیشہ اسلام دشمنوں کو ترجیح دی۔سعودی عرب اور اسرائیل کی خفیہ ملاقاتوں کا اصل ہدف عالم اسلام کو سرنگوں کرناہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے ہزاروں بے گناہ شہیدوں کے لہو کا سودا کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔امت مسلمہ اپنے لہو کے آخری قطرے تک بیت المقدس کا تحفظ کرے گی اور عالم اسلام کی سربلندی کے لیے پوری استقامت کے ساتھ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔