وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت یوم علیؑ کے جلوسوں میں رکاوٹ بننے سے گریز کرے۔یوم علی ؑ کی مناسبت سے مجالس پر کسی قسم کی پابندی قابل قبول نہیں۔اس سلسلے میں صدر پاکستان، وزیر اعظم اور وفاقی وزیر مذہبی امور کو خطوط بھی ارسال کر دیے گئے ہیں۔کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت کی طرف سے جاری ایس او پیز کے تحت ملت تشیع کواپنی عبادات اور مذہبی رسومات ادا کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔
صدر پاکستان اور وزیر اعظم نے علماءکے ساتھ اجلاس میں بھی واضح طور پر کہا تھا کہ ایس او پیز کے بیس نکات کی پاسداری کو یقینی بنانے والوں کی مذہبی معاملات میں کوئی خلل نہیں ڈالا جائے گا مگر سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتیں یوم علی ؑ کے جلوسوں میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ مسلکی تعصب کی آڑ میں ملت تشیع کو نشانہ بنانے کی کسی کو بھی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا یہ فرض بنتا ہے کہ ملت تشیع کے حوالے سے کوئی بھی یکطرفہ فیصلہ کرنے کی بجائے شیعہ قائدین کو اعتماد میں لیا جائے اور مشاورت کے بعد وہ فیصلے کیے جائیں جن پر دونوں فریق راضی ہوں۔
انہوں نے کہاکہ ملک کے آٹھ کروڑ تشیع پر کوئی اپنی مرضی کیسے ٹھونس سکتا ہے۔کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت کی طرف سے جاری ہدایات پر ہمارے لوگ پہلے بھی سختی سے کاربند رہے ہیں اور آئندہ بھی احتیاط کے تمام تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی میں دانستہ طور پر تساہل برتا جارہا ہے جوتشویش کا باعث ہے ۔اس مسئلے کو حل ہوجانا چاہیے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ جبری گمشدہ افراد کو منظرعام پر لایا جائے۔لاک ڈاؤن کے باعث عام آدمی کی معاشی مشکلات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے حکومت کو”لائف ودکورونا“کی پالیسی لانا ہوگی تاکہ معیشت کا پہیہ روانی کے ساتھ چلتا رہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور سفاکیت بڑھتی جارہی ہے۔ امت مسلمہ کو چاہیے کہ وہ ہم آواز ہو کر کشمیریوں کے حمایت میں آواز بلندکریں۔اگرپوری دنیا کے مسلم حکمران بھارت پرسنجیدگی سے زور ڈالیں تو مقبوضہ کشمیر ظلم کی چکی میں پسنے والے مسلمانوں کو دنوں میں نجات مل سکتی ہے۔