وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی ایڈووکیٹ کے اغوا کے خلاف اسلام آباد،لاہور،ملتان،کراچی، کوئٹہ,سکردو،گلگت،سکھر اور پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں ایم ڈبلیو ایم ، آئی ایس اور مختلف شیعہ سنی تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی۔وفاقی دارالحکومت میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ ہواجس کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما نثار فیضی اور مولانا انصاری نے کی۔مظاہرین نے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے خلاف اور ناصر شیرازی کی فوری بازیابی کے نعرے درج تھے۔ شرکا نے پنجاب حکومت،شہباز شریف،رانا ثنا اللہ اور آئی جی پنجاب کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔مقررین نے کہا مجلس وحدت مسلمین ایک ملک گیر سیاسی و مذہبی جماعت ہے اورجماعت کے مرکزی سینئر رہنما ناصر شیرازی ایڈووکیٹ کو اغوا کرکے حکومت پنجاب نے جس غنڈہ گردی اور سیاسی و مسلکی انتقام کا مظاہرہ کیا ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ایم ڈبلیو ایم ایک پُرامن جماعت ہے جس کا ملکی استحکام، رواداری و بھائی چارے کے فروغ میں اہم کردار رہا ہے۔اس جماعت نے ہمیشہ ایسی قوتوں کی مخالفت کی ہے جو ملک میں نفاق کا بیج بو کر وطن عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔رانا ثنا اللہ اپنے بیانات کے ذریعے عدلیہ کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوششوں میں مصروف تھا۔ اس کے خلاف ناصر شیرازی ایڈووکیٹ نے عدالت عالیہ میں پٹیشین دائر کر رکھی تھی جس پر انہیں انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے اغوا کرایا گیا ہے۔انہوں نے کہا ریاستی اداروں کو گھر کی لونڈی سمجھنے والے نا اہل حکمران اپنے انجام سے زیادہ دور نہیں ہیں۔پنجاب کے وزیر اعلی سابق وزیر اعظم کی رعونت کے عبرت ناک انجام سے سبق سیکھیں۔مقررین نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک ملک گیر مذہبی و سیاسی جماعت کے سینئر رہنما کے اغوا پرسوموٹو ایکشن لیتے ہوئے ذمہ دار اداروں کو طلب کیا جائے۔ انہوں نے کہا سیکورٹی اداروں کو دہشت کی علامت بنا کرعوام کو عدم تحفظ کا شکار کیا جا رہا ہے۔ لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ملک میں قانون و آئین کی بجائے طاقت و اختیارات کی حکمرانی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا گیا تو پھر قانون کے نام پر قانون شکنی کرنے والے عناصر کے حوصلوں کو تقویت ملتی رہے گی۔